بڑا ڈاکا یا کچھ اور؟ آخر یہ غریبوں کا پیسہ جاتا کہاں ہے
گزرنے والا ایک مہینہ عالمی بینک کے لیے کسی طوفان سے کم نہیں رہا۔
بینک کے منجھے ہوئے اقتصادی ماہرین کی فوجیں تواتر کے ساتھ ابھرتی معیشتوں میں صنفی برابری کے فروغ سمیت مختلف ترقیاتی مسائل کے مؤثر حل جیسے موضوعات پر تحقیقی کام کرتے ہیں۔
پھر اس بات سے بھی انکار نہیں کہ بلاشبہ عالمی بینک کے اکثر و بیشتر تحقیقی مقالے اور دیگر تحقیقی کام پر زیادہ غور و فکر یا تجزیہ نہیں کیا جاتا۔ تحقیقی کام جب منظرِعام پر لایا جاتا ہے تو اس پر تنازع کھڑا ہونا تو کجا، بس اس پر نظر مار کر ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔
مگر اس بار ایسا نہیں ہوا اور عالمی بینک کی جو حالیہ تحقیق سامنے آئی ہے اس میں معاملہ مختلف ہے۔ جارگن جوئل اینڈرسن، نیلز جوہانسن اور باب رجکرز کی جانب سے پیش کی گئی ہے ایک تحقیق Entitled Elite Capture of Foreign Aid: Evidence from Offshore Bank Accounts سامنے آئی جسے عالمی بینک کا مکمل تعاون حاصل رہا اور اس تحقیق کے لیے بینک کے چیف پینی گولڈ برگ (جو اب سابق ہوچکے ہیں) سمیت ادارے کے اپنے اقتصادی ماہرین کی بھرپور خدمات حاصل رہیں.
رپورٹس کے مطابق اس تحقیق کے متعدد جائزوں کی بدولت نتائج کو بہتر اور منظم بنانے میں مدد ملی ہے۔