لیام ڈاسن کے ساتھ حیدر علی کی پارٹنرشپ پشاور کی اننگ کا سب سے بہترین حصہ تھا۔ جہاں ڈاسن سنگل اور ڈبل کے ذریعے اسکور کو آگے بڑھا رہے تھے وہیں حیدر علی بہترین شاٹس کے ذریعے تماشائیوں کو لطف اندوز کر رہے تھے۔ حیدر علی نے اس اننگ میں فاسٹ باؤلرز اور اسپنرز دونوں کو یکساں آسانی کے ساتھ کھیلا، لیکن جب لگا کہ پشاور مشکلات سے نکل رہی ہے، تب حیدر علی نے غلطی کر دی۔ 47 پر کھڑے حیدر نے چھکا لگاکر نصف سنچری مکمل کرنا چاہی مگر وہ ناکام رہے اور باؤنڈری لائن پر ریلی روسو کو دیا گیا کیچ ظاہر کر رہا تھا کہ بہترین شاٹس کھیلنے والے حیدر علی کو ذہنی مضبوطی کی شدید ضرورت ہے۔
حیدر علی کی وکٹ پشاور کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی اور یکے بعد دیگرے گرنے والی وکٹوں کے باعث پشاور جو 170 یا 180 تک پہنچ سکتی تھی وہ صرف 123 رنز پر ہی آؤٹ ہوگئی۔
پشاور کی بیٹنگ لائن کی تباہی میں اہم کردار سہیل تنویر نے ادا کیا جنہوں نے صرف 13 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، جبکہ محمد الیاس اور محمد عرفان نے بھی 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔
اس دوران ڈیرن سیمی کی کپتانی اور بیٹنگ بھی پشاور کے لیے کچھ بہتر ثابت نہ ہوئیں۔ پہلے تو وہاب ریاض کو خود سے اوپر 13ویں اوور میں ہی بیٹنگ کے لیے بھیج دیا اور جب خود بیٹنگ پر آئے تو کہیں سے لگ ہی نہیں رہا تھا کہ سیمی وہی بیٹسمین ہیں جن کے عتاب سے کوئی باؤلر بھی محفوظ نہیں رہا۔
یہ بات بھی یاد رہے کہ سیمی اب کافی عرصے سے باؤلنگ چھوڑ چکے ہیں اور کچھ عرصے سے تو ان سے بیٹنگ بھی نہیں ہورہی ہے، اور پھر جب میچ کی پہلی ہی گیند پر انہوں نے جیمز ونس کا کیچ چھوڑا تو خیال آیا کہ پشاور زلمی نے ڈیرن سیمی کو شاید صرف برکت کے لیے رکھا ہوا ہے۔
بیشتر شائقینِ کرکٹ کچھ ایسے ہی خیالات ملتان سلطان کے کپتان شان مسعود کے بارے میں بھی رکھتے ہیں۔ شان مسعود جو ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی دکھا چکے، ڈومیسٹک میں ون ڈے میں بھی اچھی کارکردگی کے حامل ہیں لیکن ان کی بیٹنگ کہیں سے ایسی نہیں لگتی کہ وہ کسی ٹی20 ٹیم میں آسانی سے شامل ہوسکیں۔ ابتدائی 2 میچوں میں اوپننگ کرنے والے شان اس میچ میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات رہا۔
جمیز ونس کا کیچ پہلی گیند پر چھوٹ گیا لیکن اسی اوور میں ونس وکٹ دے بیٹھے۔ پھر جلد ہی معین علی اور شان مسعود بھی پویلین لوٹ گئے تو لگ رہا تھا کہ میچ کافی دلچسپ بن سکتا ہے۔ ذیشان اشرف کو کچھ زیادہ ہی جلدی تھی جو 5 گیندوں پر 3 چوکے لگا کر چلتے بنے حالانکہ ایک اور بڑا اسکور بنانے کا بہت اچھا موقع تھا۔
47 رنز پر 4 وکٹیں گرنے کے بعد میچ دلچسپ ہوسکتا تھا مگر ریلی روسو اور خوشدل شاہ نے سمجھداری سے بیٹنگ کرتے ہوئے ایسے کسی بھی امکان کو زمین بوس کردیا۔ روسو کافی روانی سے کھیل رہے تھے لیکن خوشدل شاہ صرف سنگلز پر ہی زیادہ انحصار کیے ہوئے تھے۔ شاید پچھلے میچ میں ناکامی خوشدل کے دماغ میں تھی اور وہ ایک بار پھر سے سنہری موقع ضائع کرنا نہیں چاہ رہے تھے۔
روسو اس دوران بہترین ہٹنگ کا مظاہرہ کر رہے تھے اور مطلوبہ رن ریٹ ہر گزرتے اوور کے ساتھ کم ہو رہا تھا۔ ڈیرن سیمی نے اس دوران وکٹ حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر ڈالی اور اپنے تینوں تجربے کار فاسٹ باؤلرز وہاب ریاض، حسن علی اور راحت علی کو استعمال کرلیا لیکن دونوں بیٹسمینوں کے سامنے ہدف کچھ زیادہ مشکل نہیں تھا تو انہوں نے کوئی خطرہ مول نہیں لیا۔ لیکن جیسے ہی پشاور نوجوان عامر خان کو باؤلنگ کے لیے لائی تو خوشدل شاہ نے اپنا اصل کھیل پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
عامر کے اوور میں خوشدل شاہ نے 2 چوکے اور ایک چھکا لگایا جبکہ روسو نے بھی ایک چوکا لگایا اور یوں اس اوور میں ملتان نے 22 رنز بنالیے۔ اس ایک اوور نے خوشدل شاہ کو زبردست اعتماد دیا اور انہوں نے اگلے اوور میں وہاب ریاض کو بھی چھکا لگا دیا، یوں انہوں نے 29 گیندوں پر 43 رنز کی شاندار اننگ کھیلی۔
یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ عامر خان کے اوور سے پہلے خوشدل نے 21 گیندوں پر محض 19 رنز ہی بنائے تھے۔ ریلی روسو نے میچ کے دوران خود کو درپیش فٹنس مسائل کے باوجود 49 رنز کی عمدہ اننگ کھیلی۔ سہیل تنویر کو ان کی شاندار باؤلنگ کی وجہ سے مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
پشاور زلمی کے ٹام بینٹن جو ٹی20 میں بہترین کارکردگی دکھا چکے ہیں، وہ پاکستان سپر لیگ میں ابھی تک ناکامی سے دوچار ہیں۔ اس لیے یہ سوال اب بنتا ہے کہ کیا اب وہ وقت نہیں آگیا ہے کہ انہیں ایک یا 2 میچوں میں آرام کا موقع دے کر کسی اور کو کھلایا جائے؟ پشاور کے کیمپ میں ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے کارلوس بریتھویٹ بھی موجود ہیں، اور وہ مخالف ٹیم کے لیے کتنے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، یہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں۔
شہزاد فاروق
ایم بی اے مارکیٹنگ کرنے کے بعد نوکری سیلز کے شعبے میں کررہا ہوں۔ کرکٹ دیکھنے اور کھیلنے کا بچپن سے جنون تھا ۔ پڑھنے کا بچپن سے شوق ہےاور اسی شوق نے لکھنے کا حوصلہ بھی دیا۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔