روایتی حریف پاکستان، بھارت کی ٹیمیں کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں
پاکستان میں کھیلے جارہے کبڈی ورلڈ کپ 2020 کے سیمی فائنل میں میزبان ٹیم اور بھارت نے اپنے، اپنے میچوں میں کامیابی حاصل کرکے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا جہاں ایک مرتبہ پھر دونوں روایتی حریف ٹیموں کا سامنا ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کبڈی ورلڈ کپ کے دونوں سیمی فائنل پنجاب اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے جہاں پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے آسٹریلیا کو 32 کے مقابلے میں 42 پوائنٹس سے شکست دی۔
پاکستان نے دوسرے سیمی فائنل میں ایران کو شکست دی اور پانچویں مرتبہ کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔
پاکستان نے ایران کو 30 کے مقابلے میں 52 پوائنٹس سے ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی۔
اس سے قبل پاکستان نے گزشتہ روز گجرات میں کھیلے گئے میچ میں آذربائیجان کو 30 کے مقابلے میں 40 پوائنٹس سے شکست دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:کبڈی ورلڈ کپ میں بھارت، جرمنی اور آسٹریلیا کامیاب
خیال رہے کہ اس سے قبل کھیلے گئے کبڈی کے تمام ورلڈ کپ بھارت میں ہوئے اور پاکستان نے فائنل تک رسائی کے باوجود چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل نہ کر پایا۔
کبڈی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ ورلڈ کپ بھارت سے باہر پاکستان میں ہورہا ہے جہاں دنیا بھر سے ٹیمیں گزشتہ ایک ہفتے سے موجود ہیں اور پنجاب کے مختلف شہروں میں میچز کھیل رہی ہیں۔
لاہور میں 9 فروری کو ایک رنگارنگ تقریب کے بعد کبڈی ورلڈ کپ کا آغاز ہوگیا تھا اور پاکستان نے افتتاحی میچ میں کینیڈا کو شکست دے دی تھی۔
بھارت کی ٹیم 8 فروری کو براستہ واہگہ بارڈر لاہور پہنچی تھی اور کبڈی ورلڈ کپ 2020میں حصہ لینے والی 10 ٹیموں میں شامل ہے تاہم حکام کی جانب سے ٹیم سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا۔
انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کے سربراہ نریندر باترا نے کہا کہ ‘پاکستان گئے ہوئے کسی کھلاڑی کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں، اسی طرح نہ آئی او اے اور نہ ہی امیچور کبڈی فیڈریشن آف انڈیا (اے کے ایف آئی) نے کسی ٹیم کو ورلڈ کپ میں حصہ لینے کی منظوری دی’۔
نریندر باترا کا کہنا تھا کہ ‘آئی او اے رکن کبڈی فیڈریشن نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے کسی کو نہیں بھیجا اور وزارت کھیل کا بیان بھی میں نے دیکھا ہے اور انہوں نے بھی کوئی منظوری نہیں دی تو میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں اور کہانی کیا ہے’۔
بعد ازاں لاہور کے پنجاب اسٹیڈیم میں پاکستان کبڈی فیڈریشن کے عہدیداروں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بھارتی فیڈریشن کے سربراہ کے مؤقف کی تردید کی تھی۔
مزید پڑھیں:کبڈی ورلڈ کپ: پاکستانی فیڈریشن نے بھارتی حکام کے بیان کی تردید کردی
صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن چوہدری شافع کا کہنا تھا کہ سرکل اسٹائل کبڈی پنجاب میں کھیلی جاتی ہے اور کچھ لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے کہ کبڈی ورلڈ کپ پاکستان میں ہورہا ہے۔
سیکریٹری کبڈی فیڈریشن رانا سرور نے کہا کہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی بھارت کی ٹیم ان کی قومی ٹیم ہے، تمام کھلاڑیوں کی رینکنگ پہلے دیکھ لی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کبڈی ورلڈ کپ کو لے کر اندرونی سازش کی جا رہی ہے، کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
چوہدری شافع کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شریک ٹیم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کبڈی ورلڈکپ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے، اس سے قبل ورلڈکپ صرف بھارت میں ہوا۔
صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن نے کہا تھا کہ کچھ دشمن عناصر سازش کر رہے ہیں، پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے۔