آسٹن یونیورسٹی کے اسکول آف لائف اینڈ ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا صارفین پھلوں سبزیوں کو جنک فوڈ پر اس وقت ترجیح دے سکتے ہیں، جب ان کو لگے کہ ان کے دوست بھی ایسا کررہے ہیں۔
تحقیق میں تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ ان رضاکاروں نے اس وقت زیادہ پھلوں اور سبزیوں کو کھانا عادت بنایا، جب انہیں لگا کہ سوشل میڈیا پر ان کے دوست بھی ایسا کررہے ہیں۔
مگر یہ معاملہ الٹ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ فیس بک صارفین اس وقت زیادہ نقصان دہ غذائیں اور میٹھے مشروبات کا استعمال کرنے لگے، جب انہوں نے یہ مان لیا کہ ان کے سوشل میڈیا حلقے میں شامل لوگ بی ایسا کررہے ہیں۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر ہمیں لگے کہ آن لائن دوست زیادہ جنک فوڈ کھارہے ہیں تو ہم بھی ایسا ہی کرنے لگتے ہیں۔
محقین کا کہنا تھا کہ نتائج سے پہلی بار ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا ہماری غذائی عادات پر اثرانداز ہوسکتا ہے اور اس کی مدد سے صحت بخش غذا کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔
جریدے جرنل Appetite میں شائع تحقیق میں 369 یونیورسٹی کے طالبعلموں سے پوچھا گیا کہ وہ اس وقت کتنی مقدار میں پھلوں، سبزیوں، میٹھے مشروبات اور دیگر غذاﺅں کا استعمال کرتے ہیں، جب وہ اپنے فیس بک دوستوں کو روزانہ کی بنیاد پر یہ چیزیں کھاتے پیتے دیکھیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ وہ اگلے مرحلے میں لوگوں کے ایک گروپ کا کچھ وقت تک جائزہ لے کر دیکھیں گے کہ سوشل میڈیا کا غذائی عادات پر اثر طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہمارے دوست غذا کے انتخاب کے لیے ہم پر توقعات سے زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں، اور جب محسوس کرتے ہیں کہ دوست بہت زیادہ جنک فوڈ اور میٹھے مشروبات کا استعمال کرکے خوش ہیں تو اس سے ہمیں نقصان دہ غذاﺅں کو کھانے کا 'لائسنس' مل جاتا ہے۔
محققین کے بقول آج کل بچے اور نوجوان اپنا بہت زیادہ وقت سوشل میڈیا پر دوستوں سے رابطے میں رہ کر گزارتے ہیں، تو یہ نتائج بہت اہم ہیں جن کی مدد سے صحت مند غذائی عادات کو نوجوانی میں اپنانے میں مدد مل سکے گی۔