لائف اسٹائل

'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کو آخر کار ریلیز کیلئے گرین سگنل مل گیا

فلم 'مولا جٹ' اور 'دی لیجنڈز آف مولا جٹ' کے پروڈیوسرز کے درمیان تمام معاملات طے پاگئے۔
|

پاکستان کے نامور ہدایت کار بلال لاشاری کی فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کی ریلیز گزشتہ کئی برسوں سے کسی نہ کسی مشکل کے باعث تاخیر کا شکار ہورہی تھی۔

تاہم بالآخر اب فریقین نے فلم کے خلاف عدالت میں دائر تمام درخواستیں واپس لینے کے لیے رضامندی ظاہر کردی، جس کے بعد فلم کو ریلیز کے لیے گرین سگنل مل گیا۔

ڈان کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف دائر کیے گئے تمام کیسز کو واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

مزید پڑھیں: دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی مشکلات کا آغاز

دستاویزات کے مطابق فلم 'مولا جٹ' اور 'دی لیجنڈز آف مولا جٹ' کے پروڈیوسرز کے درمیان تمام معاملات طے پاگئے۔

اور اب 'دی لیجنڈز آف مولا جٹ' کے پروڈیوسرز کو یہ اجازت مل چکی ہے کہ فلم رواں سال عیدالاضحیٰ یا کسی بھی موقع پر ریلیز کرسکتے ہیں۔

مذکورہ دستاویزات کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا کہ 1979 کی فلم 'مولا جٹ' کو 'پرانی فلم' کہا جائے گا جبکہ 'دی لیجنڈز آف مولا جٹ' نئی فلم کہلائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے کاپی رائٹس عدالت میں چیلنج

ساتھ ہی دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 1979 کی فلم کے پروڈیوسر محمد سرور بھٹی نے سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے تمام کیسز واپس لینے کا فیصلہ کیا اور نئی فلم کے لیے پرانی فلم کا مواد استعمال کرنے کی اجازت دی۔

سرور بھٹی کے وکیل احسن مسعود کے مطابق اس معاہدے کی روشنی میں دونوں فریق اپنے تمام کیسز واپس لیں گے۔

خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی پروڈیوسر عمارہ حکمت ہیں جب کہ بلال لاشاری ہدایات کار ہیں۔

بظاہر یہ فلم 1979 میں بنائی گئی فلم ’مولا جٹ‘ سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے اور کرداروں کے نام بھی پرانی فلم کے کرداروں جیسے رکھے گئے تاہم نئی فلم کی ٹیم کے مطابق انہوں نے پرانی فلم سے متاثر ہوکر فلم نہیں بنائی تھی۔

مزید پڑھیں: ’مولا جٹ-2‘ کی کاسٹ کو پروڈیوسر کی دھمکی

پرانی فلم کے پروڈیوسر محمد سرور بھٹی اور ان کے بیٹے متقی بھٹی نے نئی فلم کی ٹیم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹریڈ مارک کاپی رائٹ کا کیس دائر کیا تھا۔

ان کی جانب سے کیس دائر کرنے کے بعد نئی فلم کی ٹیم نے بھی عدالت میں متفرق درخواست دائر کردی تھی۔

بعدازاں عدالت نے مرکزی فلم سنسر بورڈ کو معاملہ بھجواتے ہوئے کہا تھا کہ سنسر بورڈ ہی اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ کوئی اور کسی فلم کا نام، کردار اور مکالمے استعمال کر سکتا ہے یا نہیں؟

تاہم گزشتہ دو برسوں سے عدالت میں چلنے والے یہ معاملات آخر کار اب طے پاگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں میرا کردار سب سے مضبوط‘

یاد رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا ٹریلر دسمبر 2018 میں ریلیز کیا گیا تھا جس نے آتے ہی دھوم مچادی تھی۔

فلم میں ماہرہ خان، حمیمہ ملک، حمزہ علی عباسی اور فواد خان مرکزی کرداروں میں نظر آئیں گے۔

فلم کی کہانی مولا جٹ یعنی (فواد خان) اور نوری نت یعنی (حمزہ علی عباسی) کے گرد گھومتی نظر آتی ہے جبکہ ماہرہ خان بھی اہم کردار میں دکھائی دیں گی۔

دوسری جانب انٹرٹینمنٹ پاکستان نامی ویب سائٹ کو دیے ایک انٹرویو میں بھی پروڈیوسر سرور بھٹی نے بتایا کہ انہوں نے سب کچھ بھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمارہ اور بلال میرے بچوں جیسے ہیں، کسی نے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن بچے تو غلطیاں کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ میں نے سب کچھ پیچھے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: عدالت نے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کاپی رائٹ کیس سینسر بورڈ کو بھجوادیا

سرور بھٹی کے مطابق 'وہ یہ (سب) پاکستانی سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے کررہے ہیں اور وہ اس فلم کی ریلیز کے درمیان رکاوٹ نہیں بنیں گے، عمارہ اور بلال جب چاہیں دی لیجنڈز آف مولا جٹ کو ریلیز کرسکتے ہیں، ان کی حمایت ان کے ساتھ ہے'۔

واضح رہے کہ فواد خان آخری مرتبہ 2016 کی بولی وڈ فلم 'اے دل ہے مشکل' میں کام کرتے نظر آئے تھے جبکہ 2019 میں انہوں نے فلم 'پرے ہٹ لو' میں ایک مختصر کردار نبھایا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ ان کے مداحوں کو فلم 'دی لیجنڈز آف مولا جٹ' کی ریلیز کا بے صبری سے انتظار ہے۔