بلوچستان کے پامال ہوتے حقوق: یہ 8 دہائیوں کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں
اگر آپ بلوچستان کی سیاسی مشقتوں اور وہاں کے تکلیف زدہ لوگوں کی خواہشات اور محرومیوں کو سمجھنا چاہتے ہیں تو آپ کو 87 برس قبل بلوچستان کے لوگوں میں آنے والی سیاسی بیداری اور ان کی پہلی وسیع البنیاد سیاسی جماعت ’بلوچستان و آل انڈیا بلوچ کانفرنس‘ کے تشکیلی عمل کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر شاہ محمد مری گزشتہ کئی برسوں سے بلوچ و بلوچستان کی تاریخ کو مرتب کرنے میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں اس تاریخ کی چوتھی جلد شائع کی گئی ہے جس میں مذکورہ سیاسی جماعت کی تاریخ کو سمیٹا گیا ہے۔
مصنف کے مطابق 1917ء میں بلوچستان میں ایسے وقت میں سیاسی بیداری کے آثار نمودار ہونا شروع ہوئے جب کئی بلوچ ترکمنستان میں بسماچی کے خلاف آپریشن میں سرخ فوج کو مدد فراہم کر رہے تھے جبکہ چند دیگر نے ’باکو انٹرنیشنل کانفرنس آف ایسٹرن پیپلز‘ ّ(Baku International Conference of Eastern Peoples) میں شرکت کی تھی۔
مصنف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے طویل عرصے تک جنرل سیکریٹری رہنے والے پی سی جوشی پر عبور رکھنے والے عبدالقادر نظامانی کو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ برِصغیر کے پہلے کمیونسٹوں میں بلوچوں کی ایک کثیر تعداد شامل تھی اور انہی میں سے ایک تارا چند بھی تھے جو غیر مسلم تھے۔