جب سب کچھ ٹھیک ہے پھر یہ مہنگائی کیوں ہے؟
تقریباً 2 دہائیوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے ساتھ ہی مہنگائی کی شرح بلندیوں کو چھونے لگی ہے۔
جولائی 2019ء میں جب پروگرام پر عمل درآمد کا آغاز ہوا تو اسی ماہ شرح سود 13.25 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ آئی ایم ایف کے تمام پروگراموں کا آغاز شرح سود میں اضافے، زرِمبادلہ کی شرح میں کمی اور اسٹیٹ بینک سے سرکاری قرضوں کی کٹوتی کے ساتھ ساتھ بجٹ خسارے کے حجم کو گھٹانے کے لیے اخراجات میں کمی کی جاتی ہے۔
ان اقدامات سے جہاں ایک طرف شرح مبادلہ میں کمی کے ذریعے مہنگائی کو جھٹکا ملتا ہے وہیں دوسری طرف گردشی روپے میں اضافے پر قابو پاتے ہوئے مہنگائی کی مالیاتی جڑیں کاٹ دیتے ہیں۔
اگر آپ پاکستان میں مہنگائی کی تاریخ کا جائزہ لیں تو آپ پائیں گے کہ مہنگائی کا زور 2000ء میں اس وقت ٹوٹا تھا جب ملک کے اندر ایک مختصر لیکن سخت آئی ایم ایف پروگرام پر کامیاب عمل درآمد کیا گیا تھا۔
کچھ عرصے بعد مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہوا لیکن 2002ء میں پاکستان جب دوسرے آئی ایم ایف پروگرام کی طرف بڑھا تو مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر کمی آگئی۔ اس پروگرام کا دورانیہ 3 برس ہونا تھا لیکن 2004ء میں ہی پاکستان کی جانب سے اسے اس وقت ختم کردیا گیا جب جنرل مشرف کو محسوس ہوا کہ چونکہ تمام اہداف پہلے ہی حاصل کرلیے گئے ہیں اس لیے ملک کو پروگرام کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد (مہنگائی سال بہ سال بڑھتی گئی اور) اگست 2008ء میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔