یہ 2 منزلہ ہسپتال ہے جس میں ایک ہزار بستر، متعدد آئسولیشن وارڈز اور 30 آئی سی یو وارڈز ہیں۔
اس ہسپتال کی تعمیر کی تصاویر سب سے پہلے 23 جنوری کو سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونا شروع ہوئی تھیں جن میں درجنوں بل ڈورزر اور دیگر سامان بنیاد کو بھرنے میں لگےہوئے تھے۔
اس کے بعد اس تعمیراتی پیشرفت کے لیے ایک آن لائن لائیو اسٹریم بھی سامنے آئی تاکہ لوگ اسے دیکھ سکیں۔
مگر چین نے 10 دن میں اتنا بڑا ہسپتال کیسے تعمیر کیا؟
اتنی تیزی سے ایک عمارت کی تعمیر کے لیے پری فیبریکٹڈ (پہلے سے تیار) یونٹس کنجی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
برطانیہ میں ہسپتالوں کی تعمیر میں مصروف رہنے والی انجنیئرنگ کمپنی این ٹی ایکس کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ ہارٹلے کے مطابق 'پہلے عمارت کی بنیاد اور پھر انفراسٹرکچر جیسے اسٹیل فریم، عمارت اور دیگر کے برعکس پری فیبریکٹڈ یونٹس سے بنیاد اور عمارت کی تعمیر بیک وقت کرنے میں مدد ملتی ہے'۔
ان کا کہنا تھا 'پہلے سے تیار عناصر کو لیگو بلاکس کی طرح کسی کارخانے میں تیار کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب زمین پر بنیاد بھرنے کا کام بھی بیک وقت ہوتا ہے'۔
ہوشینشان ہاسپٹل کی تعمیر بنیادی طور پر بیجنگ میں 2003 میں سارز وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے تعمیر کیے جانے والے ایک طبی مرکز کے بلیوپرنٹ کا ماڈل تھا، جس کو بھی تیزی سے تعمیر کیا گیا تھا۔
چینی میڈیا نے اس نئے ہسپتال کی تعمیر کا زیادہ کریڈٹ ان ساڑھے 7 ہزار مزدوروں کو دیا ہے جنہوں نے 24 گھنٹے اس کے لیے کام کیا۔
سی جی این ٹی کی فوٹیج میں یہ مزدور کہہ رہے ہیں 'ہم نو دن سے یہاں کام کررہے ہیں اور 3 دن میں صرف 2 گھنٹے کی نیند لی ہے'۔
مگر بیشتر مزدور اس کام پر مطمئن تھے اور فوٹیج میں ایک مزدور نے کہا 'جب اس طرح کی وبا پھیلتی ہے تو ہر پہلو سے مدد آنی چاہیے، میں ووہان کا رہائشی ہوں، یہ میرے آبائی علاقے کے تحفظ کے لیے میرا فرض ہے'۔
یونیورسل ہیلتھ کوریج کے ماہر رابرٹ یاٹس نے منگل کو ایک بیان میں کہا گیا کہ اتنی رفتار سے ہسپتال کی تعمیر متعدد کے لیے ایک سبق ہے۔
ان کا کہنا تھا 'اس طرح کی صورتحال میں ریاست کو آگے آنے کی ضرورت ہوتی ہے، نجی سرمائے سے طبی نظام اس طرح کی کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، تو یہ پبلک فنانس ہیلتھ سسٹم کے لیے زبردست ایڈورٹائزمنٹ ہے'۔