پہلی تحقیق ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرلوجی کے ماہرین کی قیادت میں ہوئی جس میں 7 مریضوں سے وائرس نمونے حاصل کیے گئے جن میں شدید نمونیا کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ان میں سے 6 مریض ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ میں کام کرتے تھے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہاں سے یہ وائرس دسمبر میں پھیلنا شروع ہوا۔
ان مریضوں کے 70 فیصد نمونے لگ بھگ یکساں تھے اور ان کا جینیاتی سیکونس سارز سے 79.5 فیصد تک ملتا جلتا تھا۔
تحقیق میں شامل سائنسدانوں نےبھی دریافت کیا کہ نوول کورونا وائرس چینی چمگادڑوں کی نشل میں پھیلنے والے دیگر کورونا وائرسز جیسا تھا اور 95 فیصد جینیاتی کوڈ میچ کرگیا۔
انہوں نے 7 وائرس نمونوں کا تجزیہ کرنے کے بعد ثابت کیا کہ سارز اور نیا کورونا وائرس پھہپھڑوں میں موجود ایک ہی ریسیپٹر اے سی ای 2 میں جگہ بناتے ہیں اور اسی وجہ سے مریضوں میں نمونیے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔
دوسری تحقیق میں شنگھائی کی فودان یونیورسٹی اور چائنیئز سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن نے ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ کے ایک 41 سالہ مریض کا معائنہ کیا جو 26 دسمبر کو ووہان ہاسپٹل میں سانس کے مرض اور بخار کی علامات کے ساتھ آیا تھا۔
اس شخص میں موجود وائرس کے تجزیے سے ثابت ہوا کہ یہ سارز جیسے کورونا وائرسز سے 89 فیصد تک ملتا جلتا ہے ۔
چونکہ سارز اور 2019 نوول کورونا وائرس انسانی خلیات میں ایک ہی طریقے سے داخل ہوتے ہیں تو ان تحقیقی رپورٹس میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ سارز کا ممکنہ طریقہ علاج نئے کورونا وائرس کے لیے بھی شاید کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔
سارز یا اس نئے کورونا وائرس کا کوئی مخصوص طریقہ علاج یا ویکسین موجود نہیں مگر سائنسدان سارز کے لیے ادویات اور پری کلینیکل ویکسینز پر کافی عرصے سے کام کررہے ہیں اور ممکنہ طور پر اس نئے وائرس پر کام کرسکتے ہیں۔