کیا آپ کے ذہن میں بھی یہ سوال یا خوف موجود ہے؟
اگر ہاں تو اس کا جواب اب امریکا کے سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے دیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ چین سے آنے والے پارسل اور خطوط وغیرہ سے آپ کورونا وائرس کا شکار نہیں ہوسکتے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے سوالات، جوابات میں سی ڈی سی نے لکھا 'سطح پر کورونا وائرسز کی بقا بہت مشکل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ چین سے مطلوبہ مقام تک پہنچنے کے دوران ارگرد کے درجہ حرارت میں کئی دن یا ہفتوں تک رہنے سے مصنوعات یا پیکجنگ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے'۔
وبائی امراض کے ماہرین نے بھی اس حوالے سے رائے دی ہے اور امریکا کے نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) سے بات کرتے ہوئے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ڈاکٹر مائیکل آئیسون نے کہا 'یہ وائرس کسی ڈبے میں ٹرانسپورٹ نہیں ہوسکتا'۔
محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرسز کے بارے میں عام خیال ہے کہ بنیادی طور پر یہ ایک سے دوسرے انسان میں سانس سے خارج ہونے والے ذرات کے نتیجے میں منتقل ہوتا ہے اور اب تک ناول کورونا وائرس بھی لوگوں کے ذریعے ہی پھیل رہا ہے جو بہت قریب رہے ہوں۔
اگرچہ اس نئے کورونا وائرس کے بارے میں ابھی بہت کچھ معلوم نہیں ، مگر ماہرین کورونا وائرسز کی پرانی اقسام جیسے سارس اور مرس وغیرہ کے ذریعے کافی حد تک اس کے بارے میں درست اندازے لگاسکتے ہیں۔
پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے انفیکشز ڈیزیز سینٹر کی ڈائریکٹر ایلزبتھ میکگا کے مطابق پہلے دنیا میں پھیلنے والے کورونا وائرسز کی کسی وبا میں ایسے شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس کسی پیکج کے ذریعے کسی کو بیمار کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ وائرس کسی ڈبے کے باہر یا اندر کئی دن تک زندہ رہ سکتا ہے 'ہم جانتے ہیں کہ یہ وائرسز سطح پر بہت زیادہ بچ نہیں سکتے، خاص طور پر مساموں والی سطح جیسے کارڈ بورڈ کے ڈبے وغیرہ'۔