لائف اسٹائل

'زندگی تماشا' کی ریلیز روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، سرمد کھوسٹ

نامور فلم ساز نے ٹوئٹر پر ایک کھلا خط جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے مدد مانگ لی۔

نامور پاکستانی فلم ساز سرمد کھوسٹ نے ٹوئٹر پر انکشاف کیا کہ ان کی فلم 'زندگی تماشا' کی ریلیز میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں جس کے لیے انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مدد بھی مانگ لی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سرمد کھوسٹ نے ایک کھلا خط جاری کیا جس کے ذریعے انہوں نے وزیر اعظم اور دیگر افراد کو اس مسئلے کے حوالے سے بتایا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ '24 جنوری کو میری فلم ریلیز ہونے والی تھی لیکن پھر ڈھائی منٹ کے ٹریلر سے اخذ کیے گئے مفروضوں کی بنیاد پر فلم کے لکھاری، پروڈیوسر اور میرے خلاف ایک شکایت درج کرادی گئی'۔

ہدایت کار نے مزید لکھا کہ 'قانون کی پاسداری کرنے والے ایک شہری کی حیثیت سے میں یقین دلاتا ہوں کہ فلم میں کوئی ناگوار اور نامناسب مناظر موجود نہیں، شکایت کے جواب میں میں نے اپنی فلم دوبارہ سنسر بورڈ بھیجی جہاں اس کا ایک بار پھر ریویو کیا گیا، جہاں کچھ مناظر ہٹا کر فلم کو ریلیز کی اجازت مل گئی، جس کے بعد میں نے اپنی فلم کی تشہیر کا آغاز کردیا، لیکن ریلیز سے صرف ایک ہفتہ قبل ہی کسی گروپ کی جانب سے اس فلم کی ریلیز کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس بار وہ دباؤ ڈالنے والے حربے استعمال کرنے پر تلے ہوئے ہیں'۔

سرمد کھوسٹ کے مطابق 'میں یہ بات آپ کے نوٹس میں اس لیے لارہا ہوں کیوں کہ میری ٹیم اور مجھے ہراساں کیا جارہا ہے اور ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور یہ سلسلہ سینٹرل بورڈ آف فلم سنسر جیسے ریاستی ادارے کو نقصان بھی پہنچا رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: ریلیز سے قبل ’زندگی تماشا‘ عالمی ایوارڈ کے لیے نامزد

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'فنکارانہ سوچ اور اظہار رائے کچھ لوگوں کے سیاسی مقاصد کی وجہ سے متاثر نہیں ہونی چاہیے لیکن مجھے ڈر ہے کہ اگر ہم ابھی مقابلہ نہیں کریں گے تو شاید ایسا ہی ہوتا رہے گا'۔

خیال رہے کہ 'زندگی تماشا' کی ہدایات سرمد کھوسٹ نے دی ہے جبکہ انہوں نے اپنی بہن کنول کھوسٹ کے ساتھ مل کر اس فلم کو پروڈیوس بھی کیا ہے۔

فلم کی کہانی نرمل بانو نے تحریر کی ہے جبکہ کاسٹ میں عارف حسین، سمیعہ ممتاز، علی قریشی اور ایمان سلیمان سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔

یاد رہے کہ فلم کا پہلا ٹریلر گزشتہ سال ستمبر میں سامنے آیا تھا جسے دیکھ کر اگرچہ فلم کی کہانی کا اندازہ لگانا مشکل تھا تاہم اندازہ ہوتا ہے کہ فلم کی کہانی انتہائی حساس اور اہم موضوع کے گرد گھومتی ہے۔

فلم کے ٹریلر میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فلم میں مذہب اور سیاست کا لبادہ اوڑھے لوگ کس طرح اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔

فلم میں کچھ کرداروں کو بظاہر اچھے مگر چھپے ہوئے خراب کرداروں میں بھی دکھایا گیا تھا۔

ٹریلر کی ریلیز کے چند روز بعد ہی اسے یوٹیوب سے ہٹادیا گیا جس پر سرمد کھوسٹ نے وضاحت کی کہ اگرچہ ٹریلر میں فلم کی کہانی کو مکمل طور پر نہیں دکھایا گیا تھا اور نہ ہی فلم کی کہانی ٹریلر میں دکھائی گئی جھلک جیسی ہے تاہم کچھ لوگ فلم کی کہانی کو غلط انداز میں پیش کرکے پروپیگنڈا کر رہے ہیں اس لیے ٹریلر کو ہٹایا گیا۔

اس نئی ترکیب کے ساتھ 'سوپ' تیار کریں

ایف آئی اے ’ہراساں‘ کر رہی ہے، صندل خٹک کی عدالت میں درخواست

'جیمز بانڈ کسی بھی رنگ و نسل کا اداکار بن سکتا ہے لیکن اداکارہ نہیں'