’میرے پاس تم ہو کی آخری قسط کمزور دل افراد دوائیاں ساتھ لے کر دیکھیں'
پاکستان کے نامور لکھاری خلیل الرحمٰن قمر ویسے تو اپنے کیریئر میں کئی کامیاب کہانیاں تحریر کرچکے ہیں تاہم ان کی جانب سے لکھا ڈراما 'میرے پاس تم ہو' ان کے کیریئر کا سب سے مقبول ڈراما ثابت ہوا۔
خیال رہے کہ میرے پاس تم ہو ڈرامے کا آغاز گشتہ سال اگست سے ہوا تھا جب اس کی پہلی قسط 17 اگست کو سامنے آئی تھی۔
اب تک اس ڈرامے کی 21 اقساط سامنے آچکی ہیں اور صرف دو اقساط باقی ہیں۔
اس ڈرامے میں ہمایوں سعید (دانش)، عائزہ خان (مہوش) اور عدنان صدیقی (شہوار) نے مرکزی کردار نبھائے، جبکہ حرا مانی اور سویرا ندیم بھی اہم کرداروں میں جلوہ گر ہوئیں۔
ڈرامے کی کہانی ایک مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کی زندگی پر مبنی ہے جس کی بیوی امیر ہونے کی لالچ میں اسے چھوڑ کر کسی دوسرے مرد کے پاس چلی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: سپر ہٹ ڈرامے 'میرے پاس تم ہو' کو 4 ہدایت کاروں نے کیوں ٹھکرایا؟
واضح رہے کہ اس ڈرامے کی کہانی کے ساتھ ساتھ اداکاروں کی اداکاری اور کئی سینز کو مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا۔
ڈرامے کی آخری قسط کے حوالے سے لکھاری خلیل الرحمٰن قمر نے بھی ایک انٹرویو میں حیران کن انکشافات کردیے۔
خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ 'ڈرامے کی آخری قسط 60 سے 65 منٹ کی ہوگی اور میں گزارش کروں گا کہ سب دل تھام کر بیٹھے گا، جو کمزور دل افراد ہیں وہ اپنی دوائیاں ساتھ لے کر بیٹھے، کیوں کہ دیکھے بغیر آپ رہ نہیں سکیں گے، میں مذاق نہیں کررہا، میں خود ایسی تکلیف سے گزر جاتا ہوں جب قسط دیکھتا ہوں، ندیم بیگ نے اس قسط کو بالکل ایسے ہی بنایا جیسے میں نے تحریر کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بات میں صرف مردوں کے لیے کہہ رہا ہوں کیوں کہ عورتوں کے دل مردوں کے مقابلے میں مضبوط ہوتے ہیں, میں کوئی الزام نہیں لگا رہا، آپ خود دل کے ہسپتالوں میں جاکر دیکھ لیں اگر 4 عورتیں ہوں گی تو 400 مرد داخل ہوں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: 'یہ تم نے ٹھیک نہیں کیا'
ان کے مطابق 'یہ قسط دیکھنے والا شخص اس تڑپ اور تکلیف کو اُس ہی طرح محسوس کرے گا جیسے ڈرامے میں موجود بدقسمت شوہر نے محسوس کی تھی'۔
خلیل الرحمٰن قمر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ڈرامے میں بچے کا کردار 'رومی' اصل میں ان کا اپنا بچپن ہے، انہوں نے خود کو سوچتے ہوئے یہ کردار تحریر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنے بچپن میں اس ہی طرح بڑی بڑی باتیں کرنا تھا اور لوگ مڑ مڑ کر دیکھتے تھے کہ یہ بچہ بہت بڑی بڑی باتیں کرتا ہے'۔
ڈرامے کے آخر میں مہوش کے کردار کو معافی ملنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'میری تحریر میں یہی سامنے آتا ہے کہ خدا اپنے گناہ گاروں کو معاف کردیتا ہے، محبت گناہ گاروں کو معاف نہیں کرتی'۔
عائزہ خان کے کردار 'مہوش' پر انہوں نے کہا کہ 'خدا نے میرے قلم سے وہ چیز بھیج دی آپ کے پاس جو بہت ساری خواتین کو سنبھلنے کا موقع دے گی اور مردوں کو یہ سوچنے کا موقع دے گی کہ ایسی کسی عورت کے منہ پر تھپڑ مارنے کی ضرورت نہیں، وہ بدقسمت اپنے منہ پر تھپڑ مار چکی ہے، اس کو بس رخصت کردیجیئے، دعا دیجیئے اور کہیئے آپ ہمارے نہیں تو ہم بھی آپ کے نہیں'۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اپنے کئی انٹرویوز میں خلیل الرحمٰن خواتین اور می ٹو مہم پر نامناسب بیانات دے چکے ہیں جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اس انٹرویو میں بھی انہوں نے کہا کہ 'میں نے زندگی میں کبھی کسی پر ترس نہیں کھایا لیکن خدا کی قسم عورت کے ہاتھوں برباد ہوئے مرد پر میں ترس کھاتا ہوں'۔
ڈرامے کی کاسٹ کے حوالے سے خلیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'میں سب کے کام سے خوش ہوں، ایسا لگتا ہے کہ خدا چاہتا تھا کہ یہ ڈراما اس طرح بنے، میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ناول تحریر کیا ہے جسے ہر لڑکی کو پڑھنا چاہیے'۔
مزید پڑھیں: آخری قسط میں کیا ہوگا؟ عدنان صدیقی نے انکشاف کردیا
یاد رہے کہ ایک شو کے دوران ہدایت کار ندیم بیگ، ہمایوں سعید اور عائزہ خان نے یہ بھی شیئر کیا تھا کہ اس ڈرامے کی آخری قسط کو دوبارہ نئے انداز میں شوٹ کیا گیا۔
جبکہ حرا مانی نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ اس ڈرامے میں دو کرداروں کا قتل بھی ہوگا۔