کریتسی ولیمز نے بتایا 'ایسا لگتا تھا کہ جیسے میری بیٹی پر کسی نے قبضہ کر کے اس کی زندگی تباہ کی، میں نہیں جانتی کہ ایسا کیوں ہوا'۔
یہ مریضہ ہسپتال میں بھی عجیب حرکتیں کرتی رہیں جیسے ڈانس کرنا اور دیوانوں کی طرح باتیں، طبی ماہرین نے دماغی مرض کی تشخیص کی جس میں جسم خود دماغی خلیات پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد مریضہ کوما میں چلی گئی اور 7 ماہ تک بستر پر رہی اور ان کی ماں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ دماغی طور پر مرچکی ہے اور وہ زندگی کی سپورٹ ختم کرنے والے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'میں نے تعلیم حاصل نہیں کی تھی مگر جب بات آپ کی اولاد کی ہو، تو پھر جو کچھ آپ کے بس میں ہوتا ہے وہ کرتے ہیں تاکہ ان کو زندگی میں واپس لاسکیں'۔
ان کی بیٹی کو اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر میں مزید علاج کے لیے منتقل کیا گیا اور وہ 7 اپریل 2019 کو کوما سے نکل آئیں۔
خاتون کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ حیران رہ گئے کہ مریضہ کوما سے نکل آئی ہے بلکہ آنکھیں کھولنے کے بعد باتوں کو بھی سمجھا۔
ہسپتال چھوڑنے کے بعد مریضہ نے اب کرسمس کا تہوار اپنی ماں اور بچوں کے ساتھ گھر میں منایا اور ڈاکٹروں کو توقع ہے کہ وہ بہت جلد صحت یاب ہوکر معمول کی زندگی گزار سکیں گی۔
اس خاتون کو اینٹی این ایم ڈی اے ریسیپٹر encephalitis نامی بیماری کا سامنا تھا جس کی سب سے پہلے شناخت 2007 میں ہوئی تھی۔
این ایم ڈی اے ریسیپٹرز ایسے پروٹین ہیں جو دماغ میں الیکٹریکل امپلسز کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ فیصلہ کرنے، حقیقت کے ادراک، لوگوں سے تعلق، یادداشت اور لاشعوری سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے میں بھی معاونت کرتے ہیں۔