لائف اسٹائل

جان لینن کا چشمہ 3 کروڑ 10 لاکھ روپے میں فروخت

معروف برطانوی موسیقار ایک مرتبہ اس چشمے کو ایک گاڑی کی پیچھے والی سیٹ پر رکھ کر بھول گئے تھے۔

معروف برطانوی موسیقار جان لینن کے استعمال میں رہنے والا دھوپ کا چشمہ لندن میں ہونے والی ایک نیلامی میں 2 لاکھ ڈالر (یعنی تقریباً 3 کروڑ 10 لاکھ پاکستانی روپے) میں فروخت ہوگیا۔

راک موسیقی کی دنیا میں جان لینن کے اس چشمے کے انداز کو ہمیشہ بے حد مقبولیت حاصل ہوئی، کیوں کہ یہ کافی منفرد سمجھا جاتا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جان لینن ایک مرتبہ اس چشمے کو ایک گاڑی کی پیچھے والی سیٹ پر رکھ کر بھول گئے تھے۔

سنہرے فریم کے ساتھ تیار ہوا یہ دھوپ کا چشمہ ایلن ہیئرنگ کا ہے، جو جان لینن کے بینڈ کے ممبر جارج ہیریسن اور رِنگو کے ڈرائیور رہ چکے ہیں۔

یہ چشمہ ان تک کیسے پہنچا اس حوالے سے اپنے بیان میں ایلن ہیئرنگ کا کہنا تھا کہ '1968 میں ایک روز میں ڈرم بجانے والے رِنگو کی گاڑی میں انہیں، جان اور جارج کو لینے گیا، جس کے بعد میں نے ان تینوں کو دفتر چھوڑا'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'جب جان لینن گاڑی سے اترے تو مجھے اندازہ ہوا کہ وہ اپنا چشمہ پیچھے کی سیٹ پر بھول گئے ہیں، البتہ یہ ٹوٹ چکا تھا، میں نے جان سے پوچھا کہ کیا میں انہیں ٹھیک کروالوں تو اس پر انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ بس منفرد نظر آنے کے لیے تھے'۔

ان کا بینڈ چار موسیقاروں پر مشتمل تھا — فوٹو: فائل

ایلن ہیئرنگ کا کہنا تھا کہ 'میں نے پھر اس ٹوٹے ہوئے چشمے کو کبھی ٹھیک نہیں کروایا اور اس ہی حالت میں نیلامی کے دوران ایک شخص نے اس چشمے کو 2 لاکھ ڈالر میں خرید لیا'۔

نیلامی کے دوران جان لینن کے بینڈ ممبر جارج ہیریسن کا ایک ہار بھی 13 ہزار ڈالر (20 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) میں فروخت ہوا۔

ایلن ہیئرنگ کے مطابق وہ یہ تمام چیزیں اب بھی اپنے پاس رکھنے کے خواہش مند تھے تاہم اپنے خاندان اور مالی صورتحال کے باعث انہوں نے سب نیلام کردیا، البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس جان لینن کے حوالے سے بتانے کو بہت سی کہانیاں موجود ہیں۔

یاد رہے کہ 8 دسمبر 1980 کو 40 سالہ جان لینن کو نیو یارک میں ان کے اپارٹمنٹ کے باہر ایک مداح نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جبکہ جارج ہیریسن کا انتقال 2001 میں 58 سال کی عمر میں پھیپڑوں کے کینسر سے ہوا۔