مہوش حیات سابق صدر پرویز مشرف کی حمایت میں سامنے آگئیں
صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکارہ مہوش حیات نے سابق صدر پرویز مشرف سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مشکل کی اس گھڑی میں کم سے کم انہیں ایک موقع دیا جانا چاہیے‘
مہوش حیات نے پرویز مشرف کی جانب سے گزشتہ روز دبئی کے ایک ہسپتال سے جاری کی گئی ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف ہمارے ملک کے صدر رہے اور انہوں نے مشکل وقت میں ہماری رہنمائی کی‘۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس مشکل گھڑی میں ہمیں سیاست کو کچھ دیر کے لیے سائیڈ میں رکھنا چاہیے اور انہیں کم سے کم ایک موقع دے کر ان کی بات سنی جائے‘۔
واضح رہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف پاکستان کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی پر سنگین غداری کا مقدمہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
مہوش حیات نے لوگوں پر واضح کیا کہ کوئی پرویز مشرف سے نفرت کرے یا محبت لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ اس بات کے مستحق ہیں کہ انہیں سنا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے سنا نہیں جارہا، پرویز مشرف کا ہسپتال سے ویڈیو پیغام
اداکارہ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو کم سے ایک موقع ملنا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا قانون کسی بھی شخص کو جرم ثابت ہونے تک بے گناہ قرار نہیں دیتا؟
ادکارہ کی مذکورہ ٹوئٹ کو درجنوں افراد نے ری ٹوئٹ کیا جب کہ اسے ہزاروں افراد نے لائیک کیا، ساتھ ہی کئی افراد نے اس پر کمنٹس بھی کیے، بعض افراد نے مہوش حیات کی بات سے اتفاق کیا جب کہ کئی افراد نے ان سے اختلاف بھی کیا۔
اداکارہ کی اسی ٹوئٹ پر وکیل اور انسانی حقوق کے رہنما امجد ملک نے سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کے وقت لی گئی تصویر بھی شیئر کی اور کہا کہ مذکورہ شخص بھی ملک کے پانچ سال تک صدر رہے ہیں، ان کی بھی حمایت کریں یا پھر یہ کہیں کہ کسی کو بھی چھٹکارا نہ ملے۔
مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس: کب کیا ہوا؟
امجد ملک کی جانب سے سوال کیے جانے پر مہوش حیات نے وضاحت کی کہ ’کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے، انہوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ پرویز مشرف کو ایک موقع ملنا چاہیے‘۔
خیال رہے کہ اس وقت پرویز مشرف ملک سے باہر ہیں اور گزشتہ روز ہی انہوں نے دبئی کے ایک ہسپتال سے ویڈیو بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے خود کو انتہائی علیل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف قائم کیا گیا سنگین غداری کا کیس بے بنیاد ہے۔
پرویز مشرف نے مذکورہ ویڈیو بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا ہے جب کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کروانے کا حکم دے رکھا ہے۔