بچوں اور والدین کے ساتھ کام کرنے والے کونسلنگ ماہرین کے مطابق اب والدین اپنے بچوں کے بارے میں کوئی تنقیدی بات سننا پسند نہیں کرتے، کبھی بچے کی کمزوری پر بات کرنا پسند نہیں کرتے پھر چاہے وہ خلوص اور محبت کے جذبے سے ہی کیوں نہ ہو اور اگر ایسی کوئی بات کرنی پڑ جائے تو والدین کا رد عمل بہت شدید ہوتا ہے، یاد رکھیں کہ ایک شرارتی اوربگڑے ہوئے بچے کی کونسلنگ کافی موثر ثابت ہو سکتی ہے بجائے ایک بگڑے ہوئے بالغ فرد کے۔
اس غلطی سے بچنے کا ممکنہ طریقہ - بچوں میں تبدیل ہونے، بہتر ہونے اور اچھی چیزیں جذب کرنے کی فطری استعداد ہوتی ہے، اس لیے بچوں میں کسی بھی بری عادت اور غلط رویے کے رونما ہونے پر اس کی اصلاح کے لیے فوری کوشش کیجیے کہ قبل اس کے کہ بات آپ کے ہاتھوں سے نکل جائے۔
تیسری غلطی - بچوں کو اپنا ڈپلیکیٹ بنانے کا خیال -
والدین بچوں کو اپنا سب سے قابل فخر اثاثہ سمجھتے ہیں، ان کی کامیابی کو اپنی کامیابی اور ان کی خوشی کو اپنی خوشی کا دوسرا رنگ سمجھتے ہیں، تاہم بچوں کو اپنا ڈپلیکیٹ بنانے کی حد سے زیادہ کوشش میں ہم بھول جاتے ہیں کہ وہ ہم سے الگ ایک انسان بھی ہیں - والدین دراصل بچوں کی نہیں بلکہ اپنی نامکمل خواہشات کی پیچھے بھاگنے لگ جاتے ہیں، یوں اپنی خوشی کو ہم دراصل ان کی خوشی سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
اس غلطی سے بچنے کا ممکنہ طریقہ - اپنے آپ کو اس حد تک آئیڈیل بنائیں کہ وہ آپ کے پسندیدہ کام اپنی 'حقیقی پرسنالٹی' کے طور پر، اپنے رنگ ، انداز اور طریقے سے کریں، نہ کہ وہ آپ کو کاپی کرکے زندگی کو آگے بڑھائیں۔
والدین کی مزید غلطیوں اور ان سے بچنے کے ممکنہ طریقوں کا ذکر اب مذکورہ مضمون کے اگلے حصے میں ہوگا۔