اور اب پہلی بار عالمی سطح پر 146 ممالک میں نوجوانوں کی جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے کا تعین کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اپنی صحت کی کوئی پروا نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانیسٹ چائلڈ اینڈ اڈولسینٹ ہیلتھ میں شائع ہوئے۔
عالمی ادارہ صحت کی تحقیق میں 146 ممالک کے 11 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کی جسمانی سرگرمیوں کے دروانیے کا تعین پہلے 2001 اور پھر 2016 میں کیا گیا اور اس حوالے سے سرویز کے نتائج کا سہارا لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 81 فیصد نوجوان جسمانی طور پر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں اور اس حوالے سے پاکستانی نوجوان بھی کسی سے پیچھے نہیں۔
2001 میں اگر 84 فیصد پاکستانی لڑکے جسمانی طور پر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے تھے تو وہ شرح 2016 میں 85.4 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ پاکستانی لڑکیوں میں 2001 میں یہ شرح 87.9 فیصد تھی تو 2016 میں 88.6 فیصد تک پہنچ گئی، مجموعی طور پر 87 فیصد پاکستانی نوجوان عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے سے گریز کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ حیران کن نہیں کہ جسمانی طور پر غیرمتحرک نوجوانوں کی شرح اتنی زیادہ کیوں ہے، مگر یہ مایوس کن ہے کہ اس حوالے سے کوششیں اس پیمانے پر نہیں ہورہی یا ان کا اثر نہیں ہورہا کہ وہ نوجوانوں کو متحرک کرنے میں کامیاب ہوسکے۔
عالمی ادارہ صحت اسمبلی نے 2030 تک اس شرح کو 15 فیصد تک کم کرنے کا ہدف تعین کررکھا ہے مگر ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔
جنوبی کوریا میں لڑکیاں سب سے زیادہ غیر متحرک ہیں جن میں یہ شرح 97 فیصد ہے جبکہ فلپائن میں لڑکے 92.8 فیصد کے ساتھ اس حوالے سے سرفہرست ہیں۔
اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش وہ ملک ہے جہاں لڑکے اور لڑکیاں باقی دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ متحرک ہیں اور وہاں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والوں کی شرح بالترتیب 63.2 فیصد اور 69.2 فیصد ہے۔