گبین جبہ، جس کے حُسن نے ہمیں لاجواب کردیا
گبین جبہ، جس کے حُسن نے ہمیں لاجواب کردیا
رات کے 10 بجے ہیں، میں ایک ہفتے بعد گلگت بلتستان کا ٹؤر کرکے گھر لوٹا ہوں۔ میری بیٹی رومیسہ میرے ساتھ بیٹھی موبائل پر گیم کھیلنے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کی گیم میں خلل پڑتا ہے اور موبائل فون کی گھنٹی بجتی ہے، ’بابا آپ کے فون پر کال آ رہی ہے‘، پیاری دختر نے فون میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔
فون میرے دوست نذیر ہنزائی کا تھا، کہنے لگے ’عظمت بھائی! آپ نے 27 اگست کو ہمارے 4 رکنی گروپ کو سوات میں کسی نئے مقام کی سیر کروانی ہے۔ منزل کا فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔ لیکن سفر آپ کے بغیر نہیں ہوگا۔ یہ کہہ کر نذیر بھائی نے اپنا فون بند کردیا‘۔
میرے لیے جون، جولائی اور اگست میں وقت نکالنا محال ہوتا ہے کیونکہ تقریباً ہر سال یہ 3 ماہ شمالی علاقہ جات میں ہی گزرتے ہیں۔ میں نذیر بھائی کی ناراضگی کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا، اس لیے اپنے شیڈول میں سوات کے 3 روزہ دورے کا پروگرام ایڈجسٹ کرکے کچھ ہی دیر میں خوابِ خرگوش کے مزے لوٹنے لگا۔
حسبِ شیڈول 27 اگست کو صبح تقریباً 6 بجے شبقدر سے اسلام آباد براستہ موٹروے مقررہ جگہ پر پہنچ گیا تھا۔