بچوں کو موبائل و کمپیوٹر آلات سے دور رکھنے کے طاقتور طریقے

عالیان کا ہروقت ایک ہی کام تھا، موبائل پر کارٹون دیکھنا، اگر موبائل اس کے بابا کے پاس ہے تو پھر ٹی وی پر ہی سہی، صبح و شام اور رات دن کی یہ مشغولیت آہستہ آہستہ عالیان کی جسمانی کمزوری کے ساتھ ساتھ شدید ذہنی دباؤ، چڑچڑے پن اور ہر کسی سے دور بھاگنے کی صورت میں نکلنی شروع ہوگئی۔
موبائل دور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو چکی تھی کیونکہ اس کے والد اور والدہ اسے کوئی متبادل نہیں دے پارہے تھے جو اتنا دلچسپ ہو کہ اسے موبائل سے دور رکھ سکے، اتفاق سے ایک کاؤنسلنگ کے ماہر سے بات ہوئی تو انہوں نے بچوں کو ہر طرح کی ڈیوائس کے استعمال کا وقت کم کرنے کا سب سے بہتر ٹول عالیان کے والد کو سکھایا اور وہ ٹول تھا کوئی بھی کھیل کھیلنا۔
بچوں کے لیے ڈیوائس کی رنگارنگ دنیا سے بھی زیادہ جو چیز، اتنی دلچسپ ہو سکتی کہ انہیں اسکرین دیکھنے کا خیال بھی نہ آئے وہ والدین کا بچوں کا ساتھ کھیلنا ہے، چاہے پھر کوئی سا بھی کھیل کیوں نہ ہو جو بچے کو اپنے اندر جذب کرلے۔
کھیل کی طاقت بچوں کے لیے اتنی زبردست ہے کہ یہ ڈیوائس اور اسکرین ٹائم کو بھی ثانوی بنا دیتی ہے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ والدین روزمرہ کے گھریلو کاموں اور بچوں کو سختی اور نظم و ضبط سے 'ٹھیک کرنے ' میں اتنا مصروف ہوتے ہیں کہ کھیل ان کی لغت میں موجود ہی نہیں ہوتا۔
لیکن بچوں کی پرورش اور کاؤنسلنگ سے متعلق ماہرین کہتے ہیں کہ کھیل کو آپ کی دن بھر کی ترجیحات میں کہیں اوپری نمبر میں ضرور ہونا چاہیے۔
والدین کا 'کھیلنا' کیوں ضروری ہے؟
ایک مشہور کہاوت ہے کہ 'کھیلنا بچپن کی تجارت ہے،' جب ایک بچہ یہاں تک کہ کوئی ننھا منّا بے بی بھی کھیلتا ہے تو وہ دراصل پرابلم سولونگ، جسمانی اعضا کی درست حرکات(Motor skills)، جسمانی اور ذہنی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی سیکھ رہا ہوتا ہے۔
ان سب سے بڑھ کر والدین کا 'کھیل کے لیے وقت' نکالنا دراصل بچوں کے لیے ایک بہت قیمتی اور جذباتی لمحہ ہوتا ہے، یہ بچوں میں خود اعتمادی کی بنیاد رکھ رہا ہوتا ہے، بچوں میں یہ اعتماد پیدا ہو رہا ہوتا ہے کہ ان کے والدین ان کے تخیل اور تخلیقیت (Imagination & Creativity) کو قبول کر رہے ہیں اور ان کا کھیل آپ کے لیے بھی ایک فن اور اہمیت کا حامل ہے۔
بچوں کے ساتھ کا کھیل کا اہم اصول
والدین کے لیے یقینا اپنے بچوں کے پیچھے چلنا ایک مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے ہر کام کا بہت تیز ہوجانا یا بہت سست یا پھر ایک ہی کام کو 20 مرتبہ کرنا، لیکن بچوں کی ذہنی تربیت و کمیونیکیشن اسکلز بہتر کرنے کے لیے بار بار کیے جانے والے کھیل بہت اہم ہوتے ہیں۔
بچوں کے ساتھ 'صحیح' انداز میں کھیلنے کا اہم ترین اصول یہ ہے کہ انہیں بہت ہدایات دی جائیں نہ ہی ان کے ساتھ جلدی مچائی جائے، بچوں کو اپنی عمر اور اہلیت کے لحاظ سے فیصلہ لینے دیا جائے، جیسے کسی خاص کتاب کو پڑھنا، یا ڈاکٹر-ڈاکٹر کھیلتے ہوئے دوائیوں کا انتخاب، کسی مخصوص رنگ سے ڈرائنگ کرنا یا بلاکس سے کھیلنے کا فیصلہ خود بچوں کو لینے دیں۔
بچوں کے ساتھ کھیل کا پہلا مگر ضروری قدم
نوزائیدہ بے بیز(Infants) کے کھیل
1- پی کا بو (Peek-a-boo) یا جیسے مقامی زبان میں آئی تا کہتے ہیں کھیلیں۔
2 - بے بی کو کسی جھنجھنے تک پہنچنے میں مدد دیں تاکہ وہ اسے ہلا کر بجا سکے۔
3 - گیند کو آگے پیچھے کریں یا اسے بڑی سائز کی گیند پر سیر کروائیں۔
5 - آئینے میں دیکھنا اور مختلف جسمانی اعضا کا بتانا۔
چلنا شروع کرنے والے بچوں(Toddlers) کے لیے
1 - گھٹنوں چلتے ہوئے اس کی پیروی کرنا اور ساتھ میں مختلف چیزوں کی کمنٹری کرتے رہنا۔
2 - مختلف طرح کے کھلونے یا گھریلو اشیا دینا جو شور مچا سکیں، جو بچے کو دلچسپ لگے گا۔
3 - کتاب پڑھ کر سنائیں اور اسے اپنی پسند کی کتاب اٹھا کر دینے دیں۔
4 - اس کے ساتھ جسمانی کھیل مثلا بھاگ کر اسے پکڑنا کھیلیں۔
5 - بچے سے اس کے جسمانی اعضا کا پوچھنا کہ ناک کہاں ہے؟ آنکھیں کہاں ہیں؟ وغیرہ۔
6 - ٹب یا بالٹی کے پاس بیٹھوا کر پانی سے کھلوانا۔
اسکول جانے والے بچوں کے لیے
1- اسے اپنی پسند کا بورڈ گیم لانے کا کہیں جسے پوری فیملی کھیلے۔
3 - باہر جائیں، پارک جائیں اور جو وہ کھیلنا چاہے اس میں ان کا ساتھ دیں۔
8 سے 12 سالہ بچوں اور ٹین ایجرز کے لیے کھیل
2 - اس کی پسند کا کوئی پروگرام مل کر دیکھیں۔
3 - گھر میں بک کلب بنائیں، اسے اپنی مرضی کی کتابیں چننے اور اس سے متعلق سوالات کا کہیں۔
5 - جسمانی گیمز جیسے ریسنگ، جوگنگ وغیرہ کھیلیں۔
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔