’باجرے کے تنکوں کو چھوڑ کر ٹڈیاں سارے پتے اور دانے کھا گئیں‘
’باجرے کے تنکوں کو چھوڑ کر ٹڈیاں سارے پتے اور دانے کھا گئیں‘
رواں سال مون سون کی بارشیں اپنے ساتھ عمر کوٹ اور تھر کے لیے خوشیوں کی بہاریں لے کر آئیں۔ 3 برسوں سے خشک سالی کے ستائے لوگوں کی مسرتوں کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اور ہر ایک کھیتی باڑی کے کام میں صبح تا شام مصروف ہوگیا۔
اگر گزشتہ کچھ عرصے کی بات کی جائے تو قحط کی صورتحال نے چند مقامیوں کو اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ بارشوں کے بعد ایسا محسوس ہونے لگا کہ تھری باشندے اپنے مشکل حالات پر غالب آچکے ہیں۔ انہوں نے یہ توقع کرتے ہوئے سکھ کا سانس لیا تھا کہ ان کی بوئی فصل سے اچھی خاصی پیداوار ہوگی۔ تاہم قدرت نے ان کے لیے کچھ اور ہی منصوبہ بندی بنا رکھا تھا۔
برساتوں کا سلسلہ اختتام کو پہنچا ہی تھا کہ لاکھوں ٹڈیوں نے خوراک اور چارے کی فصلوں پر حملہ کردیا۔ پتّوں، گھاس اور جاڑھیوں کے ساتھ ساتھ ان ٹڈیوں نے ان فصلوں کو بھی برباد کردیا جن سے تھری باشندوں کو خوراک کی ضروریات پوری کرنا تھیں اور جنہیں منڈی میں بیچنا تھا۔