قرضے ادا کرنے کے لیے منافع بخش ادارے بیچنا کہاں کی عقلمندی ہے؟
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے۔ حکومت کے پہلے مالی سال کے اختتام پر جو اعداد و شمار سامنے آئے ان پر معاشی تجزیہ کار انگشت بہ دندان ہیں۔
موجودہ حکومت کے مالی نظم و نسق پر تنقید بڑھتی چلی جارہی ہے۔ مالی سال کے اختتام پر بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 8.9 فیصد یا 3.44 ہزار ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جو ملکی معاشی تاریخ میں سب سے بڑا خسارہ ہے۔
وفاقی بجٹ خسارے میں سب سے بڑا خسارہ ان کاروباری اداروں کا ہے جنہوں نے ملکی خزانے میں اپنا حصہ ڈالنا تھا مگر معاملہ الٹا ہوا اور اب یہ سب ادارے خزانے پر بوجھ بن گئے ہیں۔
حکومت کے کاروباری اداروں نے ملکی دفاعی بجٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 1622 ارب روپے کا مجموعی خسارہ کیا ہے۔ ملکی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ان اداروں کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی، ریلوے، قومی پرچم بردار فضائی کمپنی پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز ملکی معیشت پر اربوں روپوں کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔