رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لیے استعمال ہونے والی دوا کھانے سے ہی لوگوں میں خودکشی کے رجحانات پیدا ہوئے۔
تاہم اس بات کا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ اس دوا کے خطرناک منفی اثرات نہیں ہوتے۔
ماہرین نے ’انجیوٹنسن’ سے تیار ہونے والی تمام ادویات پر مزید تحقیق کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دوا کے نتائج پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین نے جن افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا انہوں نے 1995 سے 2015 تک بلڈ پریشر، ذیابیطس، گردوں اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے مذکورہ دوا استعمال کی تھی۔
تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ’انجیوٹنسن’ دوا لینے والے افراد نے کس سال میں خودکشی کی۔