عمران خان پاکستانیوں کو ترک ڈراما دیریلش ارطغرل دیکھنے کی تجویز کیوں دے رہے ہیں؟
وزیرِاعظم پاکستان چاہتے ہیں کہ معروف ترک ٹی وی سیریز دیریلش: ارطغرل پاکستانی ضرور دیکھیں۔
عمران خان نے ایک تقریب میں نہ صرف اس مقبول سیریل کو دیکھنے کی تجویز دی بلکہ ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کے پانچوں سیزنز کو اردو میں ڈب کرکے نشر کرنا چاہیے تاکہ یہاں کے عوام یہ سیریز دیکھ اور سمجھ سکیں۔
وزیرِاعظم کی اس بات نے ان پاکستانی ڈراما اور فلم سازوں پر تو حیرتوں کے پہاڑ ضرور گرائے ہوں گے جو چند برس قبل عشق ممنوع اور حریم سلطان جیسے ترک ٹی وی سیریلز پر مکمل پابندی یا پھر ان کی نشریات محدود کرنے کی لابنگ میں مصروف تھے کیونکہ ان ترک ڈراموں کی مقبولیت نوزائیدہ لیکن غیرمستحکم پاکستانی صنعت کی تباہی کا باعث بن سکتی تھی۔
لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ عمران خان جیسے مقبول رہنما نے ایک غیر ملکی ٹی وی شو دیکھنے کی تجویز دی؟
یہ وجہ ہمیں شاید اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی اس مشہور پس پردہ ملاقات میں مل سکتی ہے جس میں وزیرِاعظم خان ترک صدر رجب طیب اردوان اور ملائشین وزیرِاعظم مہاتیر محمد ایک ساتھ بیٹھے تھے۔
تینوں رہنماؤں کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر اسلاموفوبیا کے ابھرتے مسائل اور اسلام و مسلمانوں کے حوالے سے گمراہ کن سنگین تصورات سے نمٹنے کی خاطر ایک انگریزی چینل کا تصور پیش کیا گیا۔
شمشیر زنی سے بھرپور ایکشن ایڈونچر سیریل دیریلش 12ویں صدی کے انطالیہ (موجودہ ترکی) میں مسلمان اوغوز ترکوں کی منگول حملہ آوروں، بازنطینی مسیحی اور مسلح صلیبی تنظیم کے جنگجوؤں ”نائٹ ٹیمپلرز“ کے صلیبی جنگجوؤں کے ساتھ ہونے والی لڑائیوں کی کہانیوں پر مبنی ہے۔