مگر یہ حقیقت ہے کہ ناشتا کرنے کی عادت دن بھر کے لیے جسمانی توانائی فراہم کرتی ہے جس سے بسیار خوری کا خطرہ کم ہوتا ہے اور جسمانی وزن میں کمی کی کوشش کو مدد ملتی ہے۔
تو جانیں کہ ناشتا کرنا کس طرح جسمانی وزن میں کمی میں مدد دے سکتا ہے اور اس حوالے سے بہترین غذائیں کونسی ہیں۔
فائبر سے بھرپور غذائیں
جسمانی وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کو ناشتے میں فائبر سے بھرپور غذاﺅں کے استعمال کا فائدہ ممکنہ طورپر دن بھر ہوسکتا ہے۔ 2015 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ فائبر سے بھرپور غذا لوگوں کو جسمانی وزن میں زیادہ کمی لانے میں مدد دیتا ہے جبکہ میٹابولک سینڈروم جیسے ذیابیطس وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی فائبر سے بھرپور غذا کو موٹاپے سے نجات کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے، جو کا دلیہ اس حوالے سے ناشتے میں بہترین انتخاب ثابت ہوسکتا ہے۔
پروٹین کا زیادہ استعمال
ناشتے میں یا دن میں کسی اور وقت زیادہ پروٹین کا استعمال بھی جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے۔ متعدد تحقیقی رپورٹس میں پروٹین سے بھرپور غذاﺅں اور جسمانی وزن میں کمی کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔ 2014 کے ایک تجزیہ میں بتایا گیا کہ پروٹین کے استعمال سے لوگوں کا پیٹ ممکنہ طور پر زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے تو بے وقت کھانے کی عادت میں کمی لانا آسان ہوتا ہے۔ پروٹین کھانے سے زیادہ کیلوریز جلانے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔ انڈے پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور ناشتے میں ان کا استعمال تو بیشتر افراد کو پسند ہوتا ہے۔
اجناس
سفید ڈبل روٹی کی جگہ گندم کے پراٹھے کو دینا جسمانی وزن میں کمی میں مدد دے سکتا ہے، درحقیقت اجناس کا استعمال امراض قلب کا خطرہ بھی کم کرتا ہے اور یہ فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے جسمانی وزن میں کمی کے ساتھ قبض کا امکان بھی کم کرتا ہے۔
زیادہ کیلوریز والی چیزوں سے گریز
بہت زیادہ کیلوریز اور کم غذائیت والی غذاﺅں کا استعمال ناشتے میں کرنے سے گریز کریں، درحقیقت ناشتے میں کیلوریز کا کم استعمال دن بھر جسمانی وزن میں کمی میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
میٹھے مشروبات سے دوری
ناشتے میں مشروبات کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں، ایک گلاس اورنج جوس میں 100 سے زائد کیلوریز ہوسکتی ہیں مگر غذائی اجزا کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، جوس کے مقابلے میں پھل کھالینا زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔