گزشتہ برس پاکستانی کمیٹی نے فلم ‘کیک ’ کا انتخاب کیا تھا، جس کا مقابلہ دنیا کی 93 دیگر فلموں سے تھا۔
اس بار شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں کام کرنے والی پاکستانی کمیٹی نے فلم ‘لال کبوتر’ کا انتخاب کیا ہے، جس کا نام جلد ہی 92 ویں اکیڈمی (آسکر) ایوارڈزاکی غیر ملکی فلموں کی کیٹیگری کے لیے بھجوایا جائے گا۔
اکیڈمی ایوارڈز کی موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنسز اکیڈمی ایوارڈز کی تمام کیٹیگریز کے لیے حتمی نامزدگیوں کا انتخاب دسمبر 2019 میں کرے گی، جبکہ 13 جنوری کو حتمی نامزدگیوں کی فہرست جاری کی جائے گی جبکہ ایوارڈ تقریب 9 فروری 2020 کو منعقد ہوگی۔
پاکستانی کمیٹی میں شرمین عبید چنائے کے علاوہ زیبا بختیار، ضرار کھوڑو، زیب النسا حامد، سرمد کھوسٹ، عاصم عباسی، رضوان بیگ، جمیل بیگ، صنم سعید اور حمنہ زبیر شامل ہیں۔
لال کبوتر کراچی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے جو اپنے حالات بہتر بنانے کے لیے دبئی جانا چاہتا ہے اور اس واسطے اسے 3 لاکھ روپے درکار ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ مل کر ٹیکسی چھینے جانے کا ڈرامہ کرتا ہے اور اس ڈرامے کے دوران اس کی ملاقات حادثاتی طور پر ایک لڑکی سے ہوجاتی ہے جس کے صحافی شوہر کو ایک مقامی بلڈر نے نامعلوم ٹارگٹ کلر کے ہاتھوں قتل کروادیا ہوتا ہے۔
احمد علی اکبر نے اس ٹیکسی ڈرائیور کا کردار ادا کیا ہے جبکہ منشا پاشا مقبول صحافی کی بیوہ کے روپ میں نظر آئی ہیں۔
اس فلم کی ہدایات کمال خان نے دی تھیں جبکہ ہانیہ چیمہ اور کامل چیمہ ایگزیکٹیو پروڈیوسر ہیں۔
آسکر کے لیے نامزدگی پر کمال خان نے کہا 'یہ پوری ٹیم کے لیے فخر کا لمحہ ہے، ہم سب بہت پرجوش ہیں اور پاکستانی سلیکشن کمیٹی اور لال کبوتر کو دیکھنے والوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں'۔