’مجھے یہ جاننا ہے کہ میں اس دنیا میں کیوں آیا ہوں‘
’مجھے اپنے پرپز (مقصد) کی تلاش ہے۔ میں اس دنیا میں کیوں بھیجا گیا ہوں؟‘ یہ سننا تھا کہ میری ہنسی چھوٹ گئی۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا، 'ہلکے ہو جاؤ لڑکے'۔ اس کے چہرے پر ہوائیاں اُڑنے لگیں۔ وہ ہونقوں کی طرح مجھے مسکراتا دیکھ، منہ میں ہی الفاظ چبا کر نگلنے لگا۔
آؤ یہاں بیٹھو۔ میں نے اسے کاؤچ پر بٹھایا، اس کے لیے چائے منگوائی اور آستینیں چڑھا کر اس کے سامنے بیٹھ گیا۔ مجھے تمہاری ہسٹری بہت اچھے سے معلوم ہے، معاف کرنا بیٹے مگر میں کوئی لگی لپٹی نہیں کہوں گا۔ کبھی کبھی ہمارے لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہمیں قدرت کی طرف سے ایک سناٹے دار چانٹا پڑے تاکہ ہمارے جھوٹ اور خود فریبی پر بنے محلات کرچی کرچی ہوکر گر جائیں۔
میں بخوشی اس تھپڑ کا میڈیم بننے کو تیار ہوں۔
وہ بہت گھبرایا ہوا اور پریشان نظر آرہا تھا۔ میں نے بات کا آغاز سوال سے کیا۔
'فرض کرو، تمہیں آج آسمان کے اس پار سے ایک چٹھی موصول ہو اور اس میں تمہارا ’پرپز‘ لکھ کر بتا دیا جائے تو تم کیا کرو گے؟'
‘میں اس پرپز کو پانے کی کوشش میں لگ جاؤں گا‘، چائے کی پیالی اس نے میز پر دھر دی۔
اور اگر اس کے لیے تمہیں کوئی نئی مہارت سیکھنا پڑی تو؟