ڈبلیو ایچ او نے اپنی وضاحتی بیان میں ایک بار پھر یاد دہانی کرائی کہ دنیا مائکرو پلاسٹک سے محفوظ نہیں ہے اور لوگ پینے کے پانی کے ذریعے بھی پلاسٹک ذرات نگل رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے، جس سے یقینا مائیکرو پلاسٹک جیسے معاملات کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے وضاحت کی کہ غذائی اشیاء اور ہوا میں پلاسٹک ذرات پر ابھی مفصل تحقیق ہونا باقی ہے، تاہم دستیاب معلومات اور اب تک کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت انسانوں کی جانب سے پلاسٹک ذرات کو نگلنے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت پینے کے پانی اور ہوا سمیت دیگر ذرائع میں 150 مائکرومیٹرز کی جسامت کے پلاسٹک ذرات پائے جاتے ہیں جو بظاہر انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔
ادارے کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پینے کے پانی، ہوا اور غذائی اشیاء میں پلاسٹک ذرات کی جسامت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کے اضافے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت انسانوں کی جانب سے مائیکرو پلاسٹک کو نگلنا عالمی انسانی صحت کے لیے مسئلہ نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ ایک ہزار مائیکرو میٹر ایک ملی میٹر کے برابر ہوتے ہیں اور ایک ہزا ملی میٹر ایک میٹر کے برابر ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر اداروں کے مطابق اس وقت پینے کے پانی، ہوا اور غذا میں جراثیموں کی مانند پلاسٹک کے ذرات شامل ہوچکے ہیں اور ان ذرات کی جسامت 150 مائکرومیٹر یعنی ایک ملی میٹر کے چوتھے حصے کے برابر ہوتی ہے۔