پاکستان میں رواں سال ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی کے امکانات روشن
کراچی اور لاہور کا دورہ کرنے والے سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی وفد نے اپنے بورڈ کو دورے کے حوالے سے انتہائی مثبت رپورٹ دی ہے جس سے رواں سال پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد سے پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے قومی ٹیم نے کوئی بھی ٹیسٹ میچ اپنی سرزمین پر نہیں کھیلا تاہم سری لنکن سیکیورٹی وفد کی مثبت رپورٹ کے بعد اب پاکستان 10سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کی میزبانی کر سکتا ہے۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان شیڈول سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ ہے جس کے میچز نیوٹرل مقام پر کھیلے جانے تھے البتہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کو یہ میچز پاکستان میں کھیلنے کی پیشکش کی تھی۔
اسی پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے سری لنکن کرکٹ بورڈ نے موہن ڈی سلوا کی زیر سربراہی اپنا سیکیورٹی وفد پاکستان بھیجا تھا جنہوں نے لاہور اور کراچی کا دورہ کر کے سیکیورٹی اور انتظامات کا معائنہ کیا تھا۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سری لنکن کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایشلے ڈی سلوا نے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی ٹیم نے مثبت رپورٹ دی ہے اور کسی بھی فیصلے پر پہنچنے سے قبل پی سی بی سے مختلف معاملات پر بات کر رہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں حکومت سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
سری لنکن بورڈ کے لیے ممکنہ طور پر سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں کو دورہ پاکستان کے لیے راضی کرنا ہو گا۔
سری لنکا کی ایک ٹیم نے اکتوبر 2017 میں لاہور میں ٹی20 انٹرنیشنل میچ کھیلا تھا لیکن اس میں بھی اس وقت کے سری لنکن کپتان اپل تھارنگا، لاستھ ملنگا سمیت متعدد نامور کھلاڑیوں نے شرکت نہیں کی تھی۔
یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا تھا اور اس کی بدولت پی سی بی کو دگر انٹرنیشنل ٹیموں کو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی دعوت دینے میں مدد ملی تھی۔
اگر سری لنکن ٹیم پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلتی ہے تو یہ ایک طریقے سے مشکل وقت میں پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کا مثبت جواب ہو سکتا ہے۔
21اپریل کو سری لنکا میں قیامت خیز بم دھماکوں میں 100 سے زائد ہلاکتوں کے بعد سری لنکا پر سیکیورٹی خطرات منڈلا رہے تھے لیکن ایسے میں پاکستان نے ایک ماہ بعد ہی سب سے پہلے اپنی انڈر19 ٹیم کو سری لنکا کے دورے پر بھیجا تھا۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بتدریج واپسی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب 2015 میں زمبابوے نے تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا تاہم اس سلسلے میں سب سے اہم پیشرفت اس وقت ہوئی تھی جب 2017 کی پاکستان سپر لیگ کے فائنل کا لاہور میں کامیابی سے انعقاد کیا گیا تھا۔
اس کے بعد ورلڈ الیون نے تین ٹی20 میچوں کا کامیابی کے ساتھ دورہ کیا اور پھر پاکستان نے ایک ٹی20 میچ کے لیے سری لنکا کی میزبانی کی۔
پاکستان نے پی ایس ایل کے 2018 کے ایڈیشن کے دو پلے آف لاہور میں منعقد کرانے کے سات ساتھ کراچی میں فائنل کا انعقاد کر کے عالمی کرکٹ کی بحالی کی جانب ایک اور قدم بڑھایا۔
رواں سال پاکستان سپر لیگ کے 8 میچوں کی میزبانی کراچی نے کی جس میں دنیا بھر کے انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے بھرپور شرکت کر کے ایونٹ کو کامیابی بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان کھیلوں کے لیے مکمل محفوظ ملک ہے۔