کھیل

'فواد عالم کے پاس پرچی نہیں ہے'

ٹیسٹ کرکٹر کو عمدہ کارکردگی کے باوجود نظرانداز کیے جانے پر سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں نے ٹرینڈ بنایا جو بہت مقبول ہوا۔

نوجوان ٹیسٹ کرکٹر فواد عالم ان بدقسمت کھلاڑیوں میں صف اول ہیں جنہیں گزشتہ کچھ سالوں میں تواتر کے ساتھ عمدہ کارکردگی دکھانے کے باوجود بھی قومی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

مستقل کارکردگی کے باوجود بائیں ہاتھ کے بلے باز کو ٹیم کا حصہ نہ بنانے پر کئی مواقع پر شائقین کرکٹ اور سابق کرکٹرز کی جانب سے انہیں ٹیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن تمام سلیکٹرز کی جانب سے انہیں نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

فواد عالم کو ٹیم سے مستقل نظر انداز کیے جانے پر سوشل میڈیا پر شائقین نے فواد عالم کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے فواد عالم ایکسپوزڈ(fawadalamexposed) کے نام سے ہیش ٹیگ بنایا۔

ابتدائی طور پر ٹرینڈ کو دیکھ کر ایسا لگا کہ شاید فواد عالم کا بھی کوئی اسکینڈل منظر عام پر آ گیا ہے تاہم چند ٹوئٹس کے بعد ہی یہ بات واضح ہو گئی کہ ٹیسٹ کرکٹر کے مداحوں نے اپنے پسندیدہ کرکٹر کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو اجاگر کرنے کے لیے اس طرح سے ٹرینڈ بنایا۔

شائقین کرکٹ کا ماننا ہے کہ فواد عالم کو سیاست کی نذر کردیا گیا اور بہترین کارکردگی کے باوجود بھی انہیں مستقل نظرانداز کرتے ہوئے ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

جہاں کچھ لوگوں نے فواد کو ٹیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تو وہیں چند نے ان کا چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق سے موازنہ بھی کیا۔

حمزہ خان نے لکھا کہ فواد عالم ایک بہترین کھلاڑی ہیں لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا، وہ قومی ٹیم میں جگہ پانے کے مستحق ہیں۔

کچھ ٹوئٹر صارفین نے فواد کے اعدادوشمار شیئر کیے تو چند نے دلچسپ تبصروں اور تصاویر کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

علی اکبر نے لکھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں 41 اور ون ڈے میں 40 کی اوسط سے لیکن اس لڑکے کے پاس پرچی نہیں۔

عامر بنگش نے تبصرہ کیا کہ اب تک فواد عالم فرسٹ کلاس کرکٹ میں 10ہزار 172 رنز بنا چکے ہیں لیکن حیران کن طور پر پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کی کسی بھی کیٹیگری میں ان کی جگہ نہیں بنتی۔

واضح رہے کہ اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر 168رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے فواد عالم کئی سالوں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں تواتر سے رنز کرتے آ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سلیکٹرز کی جانب سے انہیں بغیر کسی وجہ کے نظرانداز کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اب چیف سلیکٹر انضمام الحق مزید یہ ذمے داری نبھانے سے معذوری ظاہر کر چکے ہیں تو امید ہے کہ نئے چیف سلیکٹر اس نوجوان کرکٹر کے زخموں کا مداوا کرتے ہوئے انہیں ٹیم کا حصہ بنائیں گے۔