فائنل میں جیت کے بعد کا منظر
اس کے بعد ہم نے ورلڈ کپ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی یادگار کارکردگیوں کا ذکر کیا۔ اسی طرح ورلڈ کپ کی تاریخ کے 5 متنازع میچ کون سے ہیں، اس بارے میں بھی بتایا، تاکہ یہ ساری یادیں قارئیں کے ذہن میں ایک بار پھر تازہ ہوجائیں۔
جب ورلڈ کپ شروع ہوا تو ابتدائی طور پر ہم نے پاکستانی ٹیم پر فوکس کیا، لیکن جیسے جیسے ایونٹ آگے کی جانب بڑھا تو پھر توجہ تمام ہی میچوں پر بڑھتی چلے گئی۔
اس وقت تمام ہی شائقین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ایک کے بعد ایک میچ بارش کی وجہ سے متاثر ہونے لگا تو ہم نے اس پر بھی بات کی، کہ آخر کیا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے موسم کو مدنظر نہیں رکھا تھا ، جو میچ منسوخ ہوئے تو کیا ان کے خریدے گئے ٹکٹ کے پیسے واپس کیے جائیں گے یا نہیں۔
غرض یہ کہ بعد میں ہر ایک میچ کی فوری رپورٹ اور تجزیے ہم آپ تک پہنچاتے رہے۔
لیکن یہ ورلڈ کپ کئی حوالوں سے شاید ہمیشہ ہی یاد رہے۔ جیسے خراب امپائرنگ کا معیار اور خصوصاً فائنل میں ہونے والے فیصلے۔لہٰذا ہم نے سوچا کہ جن لکھاریوں نے ورلڈ کپ 2019ء میں ڈان کے لیے مستقل لکھا، تو کیوں نہ ان سے اس سارے حوالے سے رائے لی جائے۔ اس سلسلے میں ہم نے ان کے سامنے کچھ سوال رکھے ہیں، دیکھتے ہیں وہ ان کا کیا جواب دیتے ہیں۔
ورلڈ کپ 2019ء کو آپ 10 میں سے کتنے نمبر دینا چاہیں گے؟
فہد کیہر 10 میں سے 8۔ کاٹے گئے 2 نمبروں میں سے ایک بارش کی وجہ سے اہم مقابلے ضائع ہونے اور ان کے اگلے مراحل پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے اور دوسرا نمبر فائنل سمیت تقریباً پورے ورلڈ کپ میں امپائرنگ کے ناقص معیار کی وجہ سے کاٹا ہے۔ فائنل میں بھی ناقص امپائرنگ کا میچ کے نتیجے پر بہت بڑا اثر پڑا، ورنہ ہوسکتا ہے کہ اس وقت انگلینڈ نہیں بلکہ نیوزی لینڈ ورلڈ چیمپئن ہوتا۔
خرم ضیا خان ورلڈ کپ 2019ء کو میں 7 نمبر دینا چاہوں گا۔ مجموعی طور پر انتظامات بہت اچھے تھے لیکن 46 روز تک اس کو کھینچنا شاید کچھ زیادہ وقت تھا۔ اس لیے امید ہے کہ مستقبل میں ہونے والا یہ میگا ایونٹ 30 دن یا اس سے کم عرصے پر محیط ہوگا۔
محسن حدید میں اس ورلڈ کپ کو 10 میں سے 8.5 نمبر دینا چاہوں گا۔ ان نمبرز کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مجموعی طور پر یہ ورلڈ کپ میرے لیے بہت اچھا رہا۔
آپ کے نزدیک اس ورلڈ کپ کے سب سے مثبت اور منفی پہلو کون سے ہیں؟
فہد کیہر سب سے اچھی چیز تھی بیٹ اور بال کا توازن۔ بہت عرصے بعد ہم نے دیکھا کہ کسی ٹورنامنٹ میں ہمیں بیٹسمین بھی جدوجہد کرتے اور باؤلرز بھی دَم لگاتے نظر آئے ورنہ پچھلے 8، 10 سال کی کرکٹ باؤلرز کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں تھی۔ آسٹریلیا میں ہونے والا پچھلا ورلڈ کپ ہی دیکھ لیں کہ جس میں 17 مرتبہ ٹیموں نے 350 یا اس سے زیادہ رنز بنائے بلکہ 4 مرتبہ تو ٹوٹل 400 کا ہندسہ بھی عبور کر گیا۔
جبکہ اس مرتبہ یعنی 2019ء میں صرف 4 مرتبہ ہی ٹیمیں 350 پلس اسکور بناسکیں اور کوئی ایک ٹیم بھی 400 رنز کا ہندسہ عبور نہیں کرسکی۔ بہت سے لو-اسکورنگ اور شاندار مقابلے دیکھنے کو ملے۔ سیمی فائنل اور فائنل میں کوئی ٹیم 250 رنز تک نہيں بنا پائی جو ظاہر کرتا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں بہترین وکٹیں بنائی گئیں۔ باؤلرز نے کنڈیشنز کا اچھا استعمال کیا اور بلے بازوں کی کھلی اجارہ داری نہیں تھی جو ہمیں عرصے سے دنیائے کرکٹ پر نظر آ رہی ہے۔
سب سے بُری چیز تھی فائنل میں 'باؤنڈری کاؤنٹ' کی بنیاد پر ورلڈ چیمپئن کا فیصلہ کرنا۔ سپر اوور میں بھی ٹائی ہونے پر تو ٹرافی شئیر ہی ہونی چاہیے تھی لیکن اگر کوئی چیز کاؤنٹ کرنا ہی تھی تو آخر وکٹیں کیوں نہ کاؤنٹ کی گئیں کہ جو طریقہ ماضی میں بھی رائج رہا ہے کہ میچ ٹائی ہونے پر اسے فاتح قرار دیا جاتا تھا جس کی وکٹیں کم گرتی تھیں۔
خرم ضیا خان اس عالمی کپ میں کئی مثبت پہلو ہیں، جیسے خلافِ توقع فائنل میچ نہایت دلچسپ اور سنسنی خیز رہا اور میرے نزدیک یہ اس عالمی کپ کا سب سے اچھا پہلو تھا۔ اس کے علاوہ اس ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے انگلینڈ میں جو ایک روزہ میچ کھیلے گئے تھے ان میں بڑے بڑے اسکور دیکھنے کو ملے تھے اور اسی تناظر میں توقع تھی کے اس میگا ایونٹ میں بھی صورتحال کچھ یہی ہوگی، بلکہ کچھ کے خیال میں تو اس بار شاید پہلی مرتبہ کوئی ٹیم 500 رنز کا ہندسہ بھی عبور کرلے، لیکن اچھی بات یہ ہوئی کہ ایسا نہیں ہوا۔ لہٰذا خواہش تو یہی ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی ہی پچوں کی تیاری کو یقینی بنایا جائے جن کا رویہ دونوں اننگز کے دوران یکساں رہے اور ٹاس کی ہار یا جیت کا میچ کے نتیجے پر کوئی اثر نہ پڑے۔
اگر منفی پہلو کی بات کی جائے تو بارش نے جس طرح ٹورنامنٹ کے ابتدائی ہفتوں میں مقابلوں کو متاثر کیا وہ ایک منفی پہلو تھا۔ پھر اس میں مزید خرابی یوں پیدا ہوئی کہ راؤنڈ میچوں کے لیے کوئی اضافی دن نہیں رکھا گیا تھا، لیکن اگر میگا ایونٹ کے لیے اس حوالے سے سوچا جائے تو یہ اچھا ہوگا۔
محسن حدید مثبت پہلو تو اس مرتبہ رکھا گیا فارمیٹ ہے، جس نے جیسے دل ہی خوش کردیا۔ جبکہ منفی پہلو میں ظاہر ہے کہ باؤنڈریز کا قانون ہے، جس نے صرف مجھے ہی نہیں، بلکہ کرکٹ کو چاہنے والے ہر ایک فرد کو مایوس کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور کمی شدت سے محسوس کی گئی، اور وہ تھی کہ راؤنڈ میچوں کے لیے بارش کی صورت اضافی دن کی۔
اس میگا ایونٹ میں کن چیزوں کی کمی لگی؟
فہد کیہر سیدھی سی بات ہے پاکستان کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہوئی۔ اگر یہ بات آپ کو مذاق لگ رہی ہے تو میری ذاتی رائے میں ورلڈ کپ 2019ء ایک ’پرفیکٹ ٹورنامنٹ‘ تھا اور 1992ء کے بعد جو ورلڈ کپ سب سے زیادہ پسند آیا، وہ یہی تھا۔ اس نے ورلڈ کپ 1999ء کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور ساتھ ہی ثابت بھی کیا کہ انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس، بارش کے باوجود، بہت شاندار ہوتے ہیں۔ یعنی اس ورلڈ کپ میں بحیثیت مجموعی کوئی بڑی کمی نظر نہیں آئی۔