صحت

بریسٹ کینسر کے علاج کا سب سے آسان اور سستا طریقہ دریافت

نئے طریقہ علاج سے کم آمدنی اور غریب ممالک کی خواتین کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ ماہرین

امریکی ماہرین نے بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے ایک نیا اور سب سے آسان اور سستا طریقہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی یونیورسٹی ’جانز ہاپکنز‘ کے ماہرین نے بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے کولڈ ڈرنکس سمیت دیگر مشروبات میں استعمال ہونے والے کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کو استعمال کرکے علاج کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سائنس جرنل ’پلوس ون‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے اور یہ آلہ بریسٹ کینسر کے ٹیومر کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان کی جانب سے تیار کیے گئے آلے سے بریسٹ کینسر کے ٹیومر ختم نہیں ہوتے بلکہ ٹیومر جم جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ خود بخود ختم ہوجاتے ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائڈ سے کینسر کے ٹشوز کو منجمند کرکے وائرس کو ختم کیا جا سکتا ہے، ماہرین—فوٹو: شٹر اسٹاک

ماہرین کا کہنا تھا کہ چوں کہ کاربن ڈائی آکسائڈ دنیا بھر میں آسانی سے دستیاب ہوتی ہے اور اس گیس کو چیزوں کو گرم کرنے سمیت ٹھنڈا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسی گیس کی بدولت انسان اور پودوں کو سانس لینے میں آسانی ملتی ہے، اس لیے اس گیس کی مدد سے بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بریسٹ کینسر کی نشاندہی کرنے والی عام علامات

ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کی بھاری مقدار کو آلے میں شامل کرکے تجربات کیے اور بریسٹ کینسر کی شکار خواتین کے ٹیومر کو منفی سینٹی گریڈ کی ٹھنڈک سے منجمد کیا گیا۔

ماہرین نے دعویٰ کیا کہ بریسٹ کینسر کے ٹیومرز کو کاربن ڈائی آکسائڈ کی مدد سے انتہائی منفی سینٹی گریڈ کی ٹھنڈک سے منجمند کرکے کینسر کے جراثیم کو کمزور کیا جا سکتا ہے جو بار بار منجمد کیے جانے کے بعد خود بخود ختم ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس نئے طریقہ کار سے کم آمدنی اور غریب ممالک کی خواتین کو فائدہ پہنچے گا اور وہ انتہائی کم خرچ پر کینسر جیسے موضی مرض کا علاج کروا سکیں گی۔

اگرچہ ماہرین نے اس طریقے کو درست قرار دیا، تاہم انہوں نے تجویز دی کہ ابھی اس پر مزید تحقیق کرکے کام کیا جا سکتا ہے اور اس طریقے میں مزید آسانیاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔

اس طریقے سے غریب ممالک کی خواتین کو فائدہ ہوگا، ماہرین—فوٹو: شٹر اسٹاک