تحقیق کے مطابق پھلوں کو جوس کو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے مگر سافٹ ڈرنکس اور فروٹ جوسز میں چینی کی مقدار حیران کن حد تک یکساں ہوتی ہے، تو یہ حیرت انگیز نہیں کہ طویل المعیاد بنیادوں پر یہ جوسز صحت کو کس طرح متاثر کرسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ فروٹ جوسز میں کچھ وٹامنز اور تھوڑا سا غذائی فائبر تو ہوسکتا ہے مگر ان میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے ٹوڈے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر چاہے جو بھی ہو ، جسمانی طور پر جتنے بھی متحرک ہو یا صحت کا جتنا بھی خیال رکھتے ہوں، وہ لوگ جو زیادہ شکر والے مشروبات پینے کے شوقین ہوتے ہیں، ان میں کینسر کا خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ میٹھے مشروبات کا کینسر کا باعث بنتے ہیں مگر ان کا کردار کافی 'اہم' ہوتا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب یہ بات سامنے آئی کہ میٹھے مشروبات کا استعمال صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
گزشتہ سال بھی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ میٹھے فروٹ جوسز ک زیادہ استعمال امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو یا کینسر سے موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
مگر اس نئی تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ چینی سے بنے میٹھے مشروبات سے وزن بڑھنے، میٹابولک مسائل اور دل کے امراض کے نتیجے میں کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں شامل ایک لاکھ سے زائد افراد کی صحت کے تمام عناصر جیسے جسمانی وزن، قد، ورزش، غذائی عادات، تعلیم، خاندان میں کینسر کی تاریخ اور دیگر کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کیا فروٹ جوسز صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں؟
محققین نے ہر قسم کے مشروبات یعنی سافٹ ڈرنکس، سو فیصد خالص فروٹ جوسز، فروٹی مشروبات، چینی ملے گروم مشروبات، دودھ پر مبنی میٹھے مشروبات، اسپورٹس ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس وغیرہ کے اثرات کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ مشروبات کی شکل میں روزانہ اضافی 100 ملی لیٹر چینی مشروبات کی شکل پی لیتے ہیں، ان میں کینسر کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سافٹ ڈرنکس یا مصنوعی مٹھاس والے مشروبات کو نکال دیا جائے تو بھی سو ملی لیٹر جوس روزانہ پینے سے کینسر کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور اگر 2 گلاس پینا عادت بنالیں تو یہ خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ضروری نہیں کہ میٹھے مشروبات کا استعمال مکمل طور پر ترک کردیا جائے بس اپنی غذا کو متوازن بنانے کی ضرورت ہے اور ان مشروبات کو روزانہ ایک گلاس سے زیادہ استعمال نہ کریں۔