2019ء کی ایمنسٹی اسکیم کامیاب ترین کیوں رہی؟
حکومتِ پاکستان کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019ء کا وقت ختم ہوچکا ہے اور حکومت یہ دعوٰی کررہی ہے کہ یہ ملکی تاریخ کی کامیاب ترین اسکیم ثابت ہوئی ہے۔ اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو یہ دعوٰی شاید غلط بھی نہیں۔ اس اسکیم سے تقریباً ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں 3 کھرب سے زیادہ اثاثے ظاہر کیے گئے اور 70 ارب روپے ٹیکس ریوینیو اکٹھا ہوا ہے۔
صدر ایوب خان نے 1958ء میں پہلی مرتبہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی۔ تب سے لے کر جون 2019ء تک اس طرح کی 14 اسکیمیں پاکستان میں متعارف کروائی جاچکی ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے پیش کی گئی اس اسکیم کو کامیاب ترین اس لیے بھی قرار دیا جارہا ہے کیونکہ یہ واحد اسکیم ہے جو گزشتہ پیش کی گئی اسکیم کے محض ایک سال بعد ہی پیش کردی گئی مگر اب تک پیش کی جانے والی اسکیموں میں سب سے زیادہ فائدہ اس سے حاصل کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے جتنی بھی اسکیمیں سامنے آئیں ان کا پچھلی اسکیم سے فاصلہ 5 یا 10 سال کا رہا ہے، لیکن کسی ایک میں بھی عام آدمی نے رضاکارانہ طور پر حصہ نہیں لیا، ماسوائے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 2018ء میں پیش کی گئی اسکیم کے۔ (ن) لیگ کے دور میں پیش کی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو کامیابی میں دوسرا نمبر دیا جا رہا ہے۔
اگر ہم 2019ء ایمنسٹی اسکیم کا موازنہ (ن) لیگ کے دور کی آخری ایمنسٹی سے کریں تو یہ اسکیم کئی اعتبار سے کامیاب بھی رہی ہے اور کچھ پہلوؤں سے کمزور بھی رہی ہے۔
(ن) لیگ کے آخری دور میں مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں جو ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی گئی اس سے 83 ہزار لوگوں نے فائدہ اٹھایا جس کے نتیجے میں 250 ارب روپوں کے اثاثے ظاہر کیے گئے اور 124 ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہوا تھا۔
جبکہ اس سال ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں کی تعداد میں تقریباً 54 ہزار کا اضافہ ہوا ہے اور جو اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں ان میں 50 ارب کا اضافہ ہوا ہے، مگر ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدن 54 ارب روپے کم ہوئی ہے۔
بحیثیت ٹیکس کنسلٹنٹ میں اس کی سینکڑوں مثالیں دے سکتا ہوں۔
ایک صاحب میرے دفتر تشریف لائے اور کہا کہ ’مجھے کیش پر ٹیکس ایمنسٹی کلیم کرنی ہے‘۔
میں نے پوچھا ’کتنے کیش پر ایمنسٹی چاہیے؟‘
صاحب نے جواب دیا کہ ’60 کروڑ کیش پر ایمنسٹی چاہیے‘۔
میں نے پوچھا ’کہاں ہے کیش؟‘
کہنے لگے ’گھر میں پڑا ہے‘۔
یہ سن کر میں حیران ہوگیا۔ پوچھا ’اتنی بڑی رقم پر ایمنسٹی کیوں لے رہے ہیں؟‘
کہنے لگے کہ ’خان صاحب نے زرداری کو نہیں چھوڑا تو وہ کسی اور کو کہاں چھوڑیں گے۔ میں تو اپنی جان بچا رہا ہوں‘۔