لائف اسٹائل

زنگ آلود ریوالور 2 کروڑ روپے سے زائد میں نیلام

شہرہ آفاق مصور وین خوخ کی جانب سے خودکشی میں استعمال کیے جانے والے ریوالور کا ہینڈل اور ٹریگر بھی بری طرح متاثر تھا۔

شہرہ آفاق ڈچ مصور وین خوخ کی جانب سے خودکشی میں استعمال کیا جانے والا زنگ آلود ریوالور ریکارڈ قیمت میں 2 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت کردیا گیا۔

وین خوخ نے مسلسل ذہنی مسائل اور بیماریوں سے لڑنے کے بعد تنگ آکر 1890 میں خود کو اسی پستول سے زخمی کردیا تھا اور کچھ دن بعد زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔

وین خوخ جنہیں وین گوف اور وان گوگ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، نیدرلینڈ میں 1853 کو پیدا ہوئے اور محض 37 سال میں چل بسے۔

وین خوخ کو اپنی زندگی میں ہی شہرت ملی تھی تاہم موت کے بعد وہ انتہائی مشہور ہوئے اور ان کی پینٹنگز ریکارڈ قیمت میں فروخت ہونے لگیں۔

وین خوخ نے زیادہ تر قدرتی خوبصورتی کی شاہکار پینٹنگز اور خاکے بنائے، تاہم انہوں نے نسوانی خوبصورتی کو بھی چھیڑا۔

وین خوخ نے ذہنی مسائل سے تنگ آکر خودکشی کی تھی—فوٹو: رائٹرز

ایک پادری کے گھر میں آنکھ کھولنے والے وین خوخ نے اپنی زندگی میں ناکام محبت، ناکام ملازم اور ناکام مذہبی استاد کا کیریئر دیکھنے کے بعد ایک مصور بننے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے 1870 سے قبل ہی مصوری شروع کردی اور انتہائی کم عمری میں شہرت حاصل کی۔

وین خوخ نے سب سے بہترین پینٹنگزاور خاکے زندگی کے آخری پانچ سالوں میں بنائے، جنہوں نے انہیں اپنی زندگی میں ہی مابعد تاثیراتی دور کا سب سے معتبر مصور بنا دیا تھا۔

وین خوخ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ڈپریشن کی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کی اس بیماری کا اثر ان کے فن پاروں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ریوالور اندازوں سے دگنی قیمت پر فروخت ہوا—فوٹو: رائٹرز

وین خوخ کو 20 ویں صدی کے معتبر ترین مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے، ان کی ’ستاروں بھری رات‘ کے نام سے بنائی گئی پینٹنگ کو لیانارڈو ڈاونچی کی ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ کے بعد سب سے بہترین پینٹنگ مانا جاتا ہے۔

وین خوخ نے 1890 میں مسلسل ذہنی مسائل اور پریشانیوں سے تنگ آکر ایک پستول سے خود کو شدید زخمی کردیا تھا اور وہ چند دن بعد چل بسے تھے۔

ان کی زندگی اور خودکشی سے متعلق پہلی بار مفصل معلومات ان کے مالکن مکان کی بیٹی نے 1930 کے بعد لکھی تھی۔

ستاروں بھری رات ان کی سب سے معتبر پینٹنگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری

انہوں نے ہی وین خوخ کی جانب سے استعمال کیا گیا پستول سنبھال کر رکھا تھا، جسے اب فرانسیسی دارالحکومت کے ایک آکشن ہاؤس نے فروخت کے لیے پیش کیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وین خوخ کی جانب سے خود کشی میں استعمال کیے گئے پستول کو ایک لاکھ 45 ہزار 700 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 2 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت کیا گیا۔

ریکارڈ قیمت میں فروخت کیا گیا پستول زنگ آلود ہوچکا تھا اور اس کا ہینڈل اور ٹریگر بھی متاثر ہوچکا تھا۔

پٹاٹو ایسٹر کے نام سے بنائی پینٹنگ بھی ان کی شاہکار پینٹگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری

ریوالور کو فروخت کے لیے پیش کرنے والے آکشنر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے فون پر پستول کی سب سے زیادہ بولی دے کر اسے خرید لیا۔

آکشنر کا کہنا تھا کہ اگرچہ فروخت ہونے والی چیز پینٹنگ یا فن پارہ نہیں تھی وہ ایک ہتھیار تھا، جس سے ایک عظیم انسان کی موت واقع ہوئی تھی، تاہم پھر بھی یہ پستول ایک تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے خوشگوار حیرانگی کا اظہار کیا کہ ریوالور آکشن ہاؤس کے اندازوں سے دگنی قیمت پر فروخت ہوا۔

دی نائٹ کیفے بھی ان کی شاہکار پینٹنگ میں شمار کی جاتی ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری