کیا عرب ممالک فلسطین کو دھوکہ دے رہے ہیں؟
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ میں عرب اور مُسلم دنیا کی 3 اہم کانفرنس طلب کیں۔ ان میں خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاسوں کو ہنگامی قرار دیا گیا جبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کو معمول کی کانفرنس بتایا گیا۔
1986ء میں خادم الحرمین شریفین کا لقب اختیار کرنے والے سعودی شاہ فہد نے مقامات مقدسہ کو شاہی خاندان کے اقتدار اور سیاست کے لیے استعمال کیا۔ اب شاہ سلمان نے مسلم دنیا کے لیے اہم ترین مہینے رمضان المبارک میں مکہ مکرمہ میں 3 اہم سیاسی اجلاس بلائے۔ عرب اور خلیجی ممالک کے ہنگامی اجلاس ایران کی مبینہ سبوتاژ کی کارروائیوں پر طلب کیے گئے جبکہ اسلامی سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں بھی ایرانی کارروائیوں کی سخت مذمت شامل کی گئی۔
سعودی شاہ سلمان کے طلب کردہ 3 اجلاسوں کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطیٰ پر ان کے مشیر جارڈ کشنر، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مندوب جیسن گرین بلاٹ بھی خطے کے دورے پر تھے۔ ان اجلاسوں سے پہلے امریکا نے بحرین میں فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے مجوزہ ڈیل کے اقتصادی پہلو پر کانفرنس کا بھی اعلان کر رکھا تھا۔ یہ کانفرنس آئندہ ماہ کی 25، 26 تاریخ کو ہوگی۔