فلم پروڈیوسر پر جنسی ہراساں کا الزام لگانے والی خواتین معاہدہ کرنے کو تیار
دنیا بھر میں ’می ٹو‘ مہم کے آغاز کا سبب بننے والے ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے کیس میں اہم موڑ آگیا اور ان پر جنسی ہراساں کا الزام لگانے والی خواتین رقم کے بدلے ان سے معاہدے کو تیار ہوگئیں۔
66 سالہ ہاروی وائنسٹن پر اکتوبر 2017 میں پہلی بار متعدد خواتین نے جنسی ہراساں، جنسی تعلقات اور ریپ جیسے الزامات لگائے تھے، تاہم فلم پروڈیوسر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف دیگر خواتین بھی سامنے آئی تھیں اور مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و اداکاراؤں نے فلم پروڈیوسر پر جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔
ان پر الزامات لگانے والی اداکاروں میں سلمیٰ ہائیک، ایشلے جڈ، اسیا ارگینتو، روسانا آرکوئٹے، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبیتھ ویسٹوڈ، جڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینوسمیت دیگر اداکارائیں شامل تھیں۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین کے سامنے آنے کے بعد ہی ’می ٹو‘ مہم کا آغاز ہوا تھا۔
خواتین کے الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک اور لندن پولیس نے الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور کئی فلم کمپنیوں نے بھی فلم پروڈیوسر کا بائیکاٹ کردیا تھا۔