کینبرا یونیورسٹی کی لائبریری کے عملے نے فائر فائٹرز کو کال کرکے ممکنہ گیس لیک کی اطلاع دی۔
فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر عمارت کو خالی کرایا اور پھر تلاش کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ جو بو عمارت میں پھیلی ہوئی ہے وہ درحقیقت جنوب مشرقی ایشیا کے ایک بے ضرر ایسے پھل durianکی تھی جو اپنی بو کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔
اس پھل کی بو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ ایسی ہے جیسے مردہ بلیوں کا ڈھیر ہو جبکہ 19 ویں صدی کے ایک صحافی نے اس کے بارے میں لکھا تھا کہ اس پھل کو کھانا ایسا ہے جیسے اپنے احترام کی قربانی دینا۔
ہوسکتا ہے کہ اس پھل کی بو کسی مردہ جسم جیسی ہو مگر اس کی وجہ اس میں موجود خصوصی جینز ہیں جو سلفر کو بہت تیز رفتاری سے خارج کرتے ہیں۔
یہ بو کسی جان لیوا گیس سے بھی ملتی جلتی ہے اور آسٹریلین یونیورسٹی میں فائر فائٹرز نے اس پھل کو عمارت کی دوسری منزل پر ایک ائیر وینٹ میں دریافت کیا جہاں کسی نے مذاق کے لیے اسے رکھ دیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دوسری بار ہے جب اس پھل کے باعث کسی آسٹریلین یونیورسٹی میں افراتفری پھیل گئی ہو۔
کچھ عرصے قبل رائل میبلورن انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں بھی گیس لیک ہونے کی رپورٹ پر عمارت کو خالی کرایا گیا مگر وہ بھی اس پھل سے خارج ہونے والی بو کا نتیجہ تھا۔