بھارتی الیکشن میں موساد کا کردار اور مودی، نیتن یاہو کا گہرا تعلق
بھارت اور اسرائیل میں ہونے والے انتخابات کا بظاہر تو آپس میں کوئی تعلق نہیں لیکن کشمیر اور فلسطین کو کئی طرح سے ایک ہی جیسا مسئلہ بیان کیا جاتا رہا ہے۔ نریندر مودی پہلی بار وزیرِاعظم بنے تو بھارتی انتخابی نتائج کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کا ہاتھ تلاش کرنے کی کوشش ہوئی۔
الیکشن ہارنے کے بعد کانگریس کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں جنرل سیکرٹری موہن پرکاش نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کو ہرانے میں موساد ملوث ہے اور موساد 2009ء سے ہی آر ایس ایس کے ساتھ مل کر بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں بننے اتحاد یونائیڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) کو کامیاب کرانے کے لیے گٹھ جوڑ کرچکی تھی۔
موہن پرکاش کا یہ دعویٰ کسی دھماکے سے کم نہیں تھا، اور اس پر بھارتی میڈیا بھی چونک اٹھا۔ پھر جب موہن پرکاش سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مزید کچھ کہنے سے معذرت کرلی۔ موہن پرکاش کا کہنا تھا کہ اس قسم کی بحث پارٹی فورم کے لیے ہے عوامی سطح پر یہ باتیں نہیں ہوسکتیں۔ اُس وقت تو میڈیا میں موہن پرکاش کے دعوے کا مذاق اڑایا گیا، لیکن اس بار بھارتی انتخابات میں اسرائیل کے کچھ نقوش ضرور موجود ہیں۔