مگر انڈوں کے حوالے سے کافی سوالات بھی لوگوں کے ذہنوں میں ہوتے ہیں جیسے کیا انڈے کھانا کولیسٹرول بڑھانے کا باعث تو نہیں بنتے؟ کیا انڈے کی صرف سفیدی کھانی چاہئے یا زردی؟
کیا انڈوں سے جسم کو اہم وٹامنز اور منرلز حاصل ہوتے ہیں ٰیا نہیں؟
انڈے آسانی سے تیار ہوجانے والی غذا ہے جو پروٹین سے بھرپور ہوتی ہے اس کے علاوہ وٹامن اے، بی ٹو، بی سکس، بی 12 اور ڈی، زنک، آئرن اور کاپر بھی اس میں موجود ہوتے ہیں، یعنی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں۔
مگر ان کے بارے میں متعدد افواہیں بھی پھیلی ہوئی ہیں جن میں اسے نقصان دہ غذا قرار دیا گیا ہے، تو جانیں سائنس کیا کہتی ہے۔
انڈے کیل مہاسوں کا باعث بنتے ہیں
تو یہ بات غلط ہے، انڈے کیل مہاسوں کا باعث اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک آپ ان سے الرجک نہ ہو۔
انڈے کی سفیدی گردوں کو نقصان پہنچاتی ہے
متعدد افراد کا خیال ہے کہ انڈے کی سفیدی کا بہت زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے مگر حقیقت مختلف ہے۔ درحقیقت زیادہ پروٹین کھانا (انڈے کی سفیدی میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے) وقت گزرنے کے ساتھ گردوں کے مسائل سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
انڈے جسمانی فٹنس کے لیے ہی فائدہ مند ہیں
انڈے کوئی بھی کھا سکتا ہے یعنی ایک سال کے بچے سے لے کر 80 سال کے بزرگ تک، یہ پروٹین کے حصول کا ایک صحت بخش اور سستا ذریعہ ہے جس کا استعمال ہر ایک کو کرنا چاہئے (اگر پسند ہو تو)۔
انڈے کھانے کی ایک حد ہے
درحقیقت انڈوں کو کھانے کی کوئی حد نہیں، اس کا انحصار آپ کی پروٹین اور چربی کی ضروریات پر ہوتا ہے، مگر یہ بھی درست ہے کہ کسی بھی چیز کا بہت زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
انڈے کی زردی صحت کے لیے نقصان دہ ہے
یہ بات درست ہے کہ انڈے کی زردی میں چربی اور پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے مگر اعتدال میں رہ کر کھایا جائے تو یہ نقصان دہ نہیں، درحقیقت انڈے کی زردی ذیابیطس سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
کیا انڈے کھانے سے کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے؟
انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار کافی ہوتی ہے یعنی 212 ملی گرام، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جسم میں 'برے' کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے کا کام کرتا ہے۔ جسم خود بھی کولیسٹرول بنانے کا عمل مسلسل جاری رکھتا ہے اور ایک تحقیق کے مطابق انڈے ہماری کولیسٹرول پروفائل کو بہتر بنانے کا کام کرتے ہیں اور اچھے کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔
کیسے پکائیں؟
انڈوں کو اس وقت تک پکانا چاہئے جب تک زردی اور سفیدی سخت نہ ہوجائیں جبکہ انڈوں پر مشتمل پکوانوں کو 160 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر پکانے کی ضرورت ہے تاکہ سالمونیلا جراثیم ختم ہوجائیں۔ یہ جراثیم ہاضمے کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔