پاکستان ابھی نندن کو کیوں رہا کرنا چاہتا تھا؟
بھارتی پائلٹ کی رہائی امن کی طرف دلیرانہ قدم کیوں اور کیسے؟
گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھجوانے کے فیصلے پر دونوں ملکوں میں تنقید اور تعریف ہو رہی ہے۔ بھارتی فضائیہ کے ریٹائرڈ ایئروائس مارشل (اے وی ایم) کپل کاک نے اعتراف کیا ہے کہ پائلٹ کی واپسی بھارتی فوجی دباؤ کا نتیجہ نہیں۔ کپل کاک پاکستان کے اس فیصلے کو سراہنے والے واحد شخص نہیں، بلکہ سیاستدانوں، سابق ججوں اور عام عوام کی بڑی تعداد پاکستان کے اس فیصلے کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر ہی دیکھتی ہے، تاہم بھارتی میڈیا کی جنگ جویانہ روش سے عام تاثر یہی ہے کہ شاید پاکستان کا یہ فیصلہ درست نہیں تھا یا پھر اس کے نتائج ہماری توقع کے برعکس نکلے۔
ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں یہ بھی تاثر دیا گیا کہ جنیوا کنونشن کی رُو سے اس کی رہائی ہونی ہی تھی بلکہ 8 دن میں ایسا ہونا لازم تھا۔ جنیوا کنونشن کو دونوں طرف سے اپنی مرضی کے مطابق بیان کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہونے کا ہرگز دعویدار نہیں تاہم ماضی اور حال کی چند مثالوں کی روشنی میں دیکھنا ہوگا کہ جنیوا کنونشن کس حد تک مؤثر رہا ہے؟