’می ٹو مہم‘ کو دھچکا: ادارے کی سربراہ مستعفی
اکتوبر 2017 میں ہولی وڈ پروڈیوسر 68 سالہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے درجنوں خواتین اور اداکاروں کو کئی سال تک جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا۔
ابتدائی طور پر ہاروی وائنسٹن پر 30 خواتین و اداکاراؤں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔
بعد ازاں ان پر الزام لگانے والی خواتین کی تعداد 100 تک پہنچ گئی تھی اور ان کی شکار خواتین میں معروف اداکارائیں بھی تھیں۔
ہاروی وائنسٹن کی جانب سے کئی سال تک خواتین کو ہراساں کیے جانے کے بعد ہی سوشل میڈیا پر ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد دیگر خواتین و اداکارائیں بھی سامنے آئیں اور انہوں نے فلم انڈسٹری کے طاقتور مردوں کے خلافات الزامات لگائے۔ہاروی وائنسٹن کے علاوہ بل کوسبی اورکیون اسپیسی سمیت دیگر اداکاروں پر الزامات لگے تھے۔
’می ٹو مہم‘ کو دنیا بھر سے حمایت حاصل ہوئی تھی، جس کے بعد اس مہم کو چلانے والی خواتین نے امریکی حکومت کے تعاون سے ’ٹائمز اپ‘ نامی ادارہ قائم کیا تھا۔