وسیم نے مزید کہا کہ پی سی بی نے حال ہی میں رونما ہونے والے چند واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ کھیل خصوصاً کرکٹ نے لوگوں اور ملکوں کے درمیان پُل کا کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی شائقین کو پی ایس ایل کی ڈیجیٹل نشریات سے روکنا اور اہم تاریخی میدانوں اور مقامات سے وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان کے سابق عظیم کرکٹرز کی تصاویر کو ہٹانا قابل مذمت ہے۔
پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ بورڈ اس معاملے کو آئی سی سی کے اجلاس میں کھیلوں کی عالمی گورننگ باڈی اور بھارت کے سامنے اٹھائے گا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت چینل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2019 کی لائیو کوریج کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے باوجود ایونٹ کی نشریات بند کر دی تھیں جبکہ دیگر بھارتی ویب سائٹس نے بھی لیگ کے میچوں کی اسکور اپ ڈیٹس بند کر دی تھیں۔
بھارت میں پی ایس ایل کے میچز دکھانے کے حقوق ڈی اسپورٹس کے پاس تھے جس نے پی ایس ایل کے رواں سیزن کی نشریات بند کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: وہ وقت جب کوہلی کی جگہ پاکستان نے عمر اکمل کو متعارف کروایا
پی سی بی نے پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق مشترکہ طور پر بلٹز ایڈورٹائزنگ اور ٹیک فرنٹ کو 36ملین ڈالر میں فروخت کیے تھے اور اس معاہدے کا اختتام 2022 میں ہونا تھا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ میڈیا مینجمنٹ گروپ بلٹز ایڈورٹائزنگ کا کوئی ٹی وی چینل ہے اور نہ ہی ٹیک فرنٹ کا لہٰذا انہیں نشریاتی حقوق آگے کسی اور کو فروخت کرنے پڑے تاکہ کرکٹ میچ نشر کیے جا سکیں۔
ٹیک فرنٹ کی ’کرکٹ گیٹ وے ڈاٹ کام‘ نامی اپنی کرکٹ ویب سائٹ ہے جو گزشتہ سیزن سے پی ایس ایل میچز کی لائیو اسٹریمنگ نشر کر رہی تھی لیکن اب انہوں نے بھی بھارت میں اپنی کوریج روک دی ہے۔
علاوہ ازیں ڈی اسپورٹس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پلوامہ حملے کے بعد بھی پی ایس ایل کے اسکور کی اپ ڈیٹس دی جاتی رہیں جو اب بند کردی گئی ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن 14 فروری سے متحدہ عرب امارات میں جاری ہے جسے دیگر ممالک کی طرح بھارت کے ڈی اسپورٹس نے اپنے ملک میں نشر کرنے کے لیے حقوق حاصل کیے تھے۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد نئی دہلی نے کسی بھی طرح کی تحقیقات کیے بغیر اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا جسے اسلام آباد نے مسترد کردیا۔