کھیل

پاکستان سپر لیگ کی ٹرافی کی رونمائی

تقریب رونمائی میں پی سی بی کے چیئرمین اور پی ایس ایل میں شامل 6 ٹیموں کے کپتانوں نے شرکت کی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 4 کے باقاعدہ آغاز میں بس ایک روز ہی باقی ہے اور اس سلسلے میں آج دبئی میں ایونٹ کی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی۔

اس موقع پر تقریب رونمائی میں پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی اور پی ایس ایل میں شامل 6 ٹیموں اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، لاہور قلندرز، پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطان کے کپتانوں نے شرکت کی۔

پی ایس ایل سیزن 4 کی مرکزی ٹرافی کی رونمائی سے قبل پی ایس ایل میں شامل 6 ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایونٹ کی مختلف ٹرافیز کی رونمائی کی۔

پی ایس ایل 2019 کی ٹرافی— تصویر بشکریہ ٹوئٹر

تقریب رونمائی سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی ایس ایل دنیا میں ایک معروف برانڈ بن چکا ہے، اس ایونٹ کی کامیابی میں فرنچائز، کھلاڑی اور اسپانسرز شامل ہیں

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے صلاحیتیں دکھانے کا بہترین موقع ہے جبکہ سیزن 4 کی ٹرافی پاکستانی ثقافت کے رنگوں کی ترجمانی کرتی ہے۔

اس موقع پر مختلف ٹیموں کے کپتانوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو بھی کی اور کہا کہ پی ایس ایل میں تمام ٹیمیں مضبوط ہیں اور وہ جیتنے کی کوشش کریں گی۔

کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال انجری کی وجہ سے پریشانی ہوگئی تھی، جیت اور ہار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری ٹیمیں مضبوط ہیں، جیتنے کی کوشش کریں گے، پاکستان سپر لیگ نے پاکستان کرکٹ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، میری دعا ہے کہ جلد پوری پی ایس ایل پاکستان آئے۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم پی ایس ایل نہی چین سکے، تاہم 3 سال ہماری کارکردگی بہت اچھی رہی اور 2 مرتبہ ہم فائنل میں پہنچے۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہت اچھے کھلاڑی دیے، ہماری کوشش ہوگی کہ اس مرتبہ ہم پی ایس ایل جیتیں۔

اس دوران ملتان سلطانز کے کپتان شعیب ملک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس پلے آف کے لیے ہم کوالیفائی نہیں کرسکے تاہم اس سال کوشش کریں گے تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھائیں۔

صحافیوں سے گفتگو میں لاہور قلندرز کے کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے، اس مرتبہ بھی ہم چیلنج لینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم منیجمنٹ نے اچھی ٹیم کا انتخاب کیا ہے، آخری نمبر پر رہنے کا جو داغ ہے اسے دور کرنے کی کوشش کریں گے۔