افسانہ: ماں کہتی تھی
ماں کہتی تھی عورت وہ ہوتی ہے جس کی محبت سمندر کی لہروں کی طرح ٹھاٹھے مارے، طوفان کی طرح زور آور ہو جبکہ مرد وہی ہے جس کی ایک نگاہ عورت کو تھما کر رکھ دے۔
ماں کہتی تھی اچھی بیٹیاں روتی نہیں ہیں، شکوہ نہیں کرتیں، ضد نہیں کرتیں۔ کوئی کھلونا ٹوٹ جائے تو خاموش رہتی ہیں کوئی چیز نہ ملے تو صبر کرتی ہیں۔ اچھی بیٹیاں صابر ہوتی ہیں۔ انہیں سب سہنا چاہیے، برداشت کرنا چاہیے۔
اسی لیے میں نے آج تک کسی سے کوئی شکایت نہیں کی۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے کسی سے کبھی کوئی گِلہ ہی نہیں رہا۔ یہ گلِے میرے اندر پلتے رہے ہیں۔ یہ میری ہتھیلیاں دیکھتے ہو؟ ان پر بے شمار بے ربط مدہم لکیریں ہیں۔ یہ وہ ثبت شدہ آنسو ہیں جو میں نے سرد راتوں میں سسکتے ہوئے صاف کیے۔
میری ماں نے 13 برس کی عمر میں پوچھا تھا، یہ تیری آنکھوں کے گرد حلقے کیوں پڑگئے ہیں؟ ٹھیک سے سوتی نہیں تُو کیا؟ اور یہ راز مجھ پر 16 برس کی عمر میں کھُلا کہ میری آنکھوں کے گرد کے حلقے میری روح کے زخم ہیں۔