دسترخوان

کیا کولیسٹرول کے مریضوں کو انڈے سے گریز کرنا چاہئے؟

اگر کسی شخص کو ہائی کولیسٹرول کا عارضہ ہو تو ہارٹ اٹیک یعنی دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

اگر کسی شخص کو ہائی کولیسٹرول کا عارضہ ہو تو ہارٹ اٹیک یعنی دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ اگر کسی فرد میں ہائی کولیسٹرول کی تشخیص ہو تو کیا وہ انڈے کھاسکتا ہے جس میں کولیسٹرول کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے؟

اس سوال کے جواب سے پہلے یہ جان لیں کہ ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کو خون کی سپلائی اچانک تھم جائے۔

عام طور پر دل کے دورے کی وجہ امراض قلب ہوتی ہے جس میں دل کو خون پہنچانے والی شریانیں کولیسٹرول کے باعث بند ہوجاتی ہیں۔

کولیسٹرول ایک چربیلا، نرم اور ملائم مادہ ہے جس کی متعین مقدار انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے مگر اس میں اضافہ خون کی نالیوں یا شریانوں کی دیواروں کے جم کر انہیں تنگ اور سخت کردیتی ہے۔

اس کے نتیجے میں خون کی سپلائی روکتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مزید پڑھیں : روزانہ 2 انڈے کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

ہارٹ اٹیک، امراض قلب یا دل کے دیگر مسائل کی روک تھام کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھا جائے اور اس کے لیے ان غذاﺅں کا استعمال کم کرنا چاہئے جن میں سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اب اوپر والے سوال کی جانب آتے ہیں کہ ہائی کولیسٹرول کے شکار افراد اگر انڈے کھائیں تو کیا انہیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ تو نہیں ہوتا؟

تو اس کا جواب ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہوتا۔

ہارٹ یوکے نامی دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنے والے ادارے کے مطابق انڈوں میں غذائی کولیسٹرول زردی میں پایا جاتا ہے مگر لوگوں کو اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

انڈوں میں پائے جانے والے کولیسٹرول میں سچورٹیڈ فیٹ کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ زیادہ سچورٹیڈ فیٹ سے کولیسٹرول میں اضافے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انڈوں میں پائے جانے والی غذائی کولیسٹرول بلڈ کولیسٹرول بڑھانے کا باعث نہیں بنتی بلکہ وہ صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتی ہے۔

درحقیقت انڈوں کی زردی مختلف قسم کی چربی کا مجموعہ ہوتی ہے جبکہ وٹامن ای بھی اس کا حصہ ہے جو جسم کے لیے کافی ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کہیں آپ ناشتے میں یہ غلطیاں تو نہیں کرتے؟

تاہم اس کا سب سے خاص جز کیروٹین ہے جس کے ساتھ لیوٹین اور زیاژنتین بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں کی صحت میں مددگار اور ورم سے تحفظ دیتے ہیں۔

یقیناً کیروٹین نامی جز پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے مگر انڈے کی زردی کو ان پر برتری حاصل ہے کیونکہ یہ جسم میں زیادہ اچھی طرح جذب ہتا ہے۔

ایک تحقیق کے مابق انڈے پسند کرنے والے افراد کا جسم کیروٹین، لیوٹین اور زیاژنتین کو نو گنا زیادہ بہتر طریقے سے جذب کرتے ہیں۔

چونکہ آج کل لوگ سبزیوں کو کھانا پسند نہیں کرتے یا ماہرین طب کی تجویز کردہ مقدار سے کم استعمال کرتے ہیں لہذا اگر وہ ایک انڈہ استعمال کریں تو یہ غذائی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔