سردار پٹیل کو اپنا ہیرو ماننے والے مودی ان کی بات کیوں نہیں مانتے؟
’مودی کی عادات کے برعکس جب بابری مسجد پہلی مرتبہ قانونی تنازعے کا شکار ہوئی تو پٹیل نے مسلمانوں کے لیے فوراً مداخلت کی۔‘
لاہور میں اٹل بہاری واجپائی نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کا حوالہ نہیں دیا تھا۔ اگر انہوں نے ایسا کیا ہوتا تو نواز شریف کے ساتھ ان کی سربراہی ملاقات کارگل تنازعے کی وجہ سے برباد ہونے سے پہلے ہی برباد ہوجاتی۔
اس کے بجائے انہوں نے پڑوسیوں کے بارے میں سردار جعفری کی ایک نظم پڑھی، بھلے ہی اس میں سے وہ ہمالیہ سے آنے والی تازہ ہوا کے بارے میں ایک تنقیدی شعر سے کترا گئے۔
سردار پٹیل کو نہیں لگتا تھا کہ پاکستان چل پائے گا۔ یہ بھی سچ ہے کہ ان کی حامی کے بغیر تقسیمِ ہند کا تصور نہایت مشکل ہوتا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ جوش میں آکر اور نتیجے تک نہ پہنچنے کے باعث بھری گئی تھی۔ واجپائی نے لاہور میں اس قومی اہمیت کے مینار کا دورہ بھی کیا جس سے پٹیل کی پاکستان کی تباہی کے بارے میں پیشگوئی بھی متنازع ہوگئی۔