کھیل

ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی، احمد شہزاد پر 4ماہ کی پابندی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر اوپننگ بلے باز احمد شہزاد پر 4ماہ کی پابندی عائد کردی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر اوپننگ بلے باز احمد شہزاد پر 4ماہ کی پابندی عائد کردی ہے۔

احمد شہزاد کا پاکستان کپ 2018 کے دوران ڈوپنگ ٹیسٹ لیا گیا اور ان کے خون کے نمونوں میں ممنوعہ اشیا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: ڈوپ ٹیسٹ کے سبب پابندی کا شکار پاکستانی کرکٹرز

ابتدائی طور پر احمد شہزاد کے خون کے نمونوں میں ممنوعہ اشیا کی موجودگی کی پی سی بی کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی تھی اور نتائج کا ازسرنو جائزہ لینے کے لیے بھارتی لیبارٹری سے کرائے گئے ٹیسٹ کے نتائج کو دوبارہ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی سے چیک کروایا گیا۔

اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے بھی بھارتی لیبارٹری کی رپورٹ کی تصدیق کی جس کے بعد پی سی بی نے احمد شہزاد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد سے ڈپارٹمنٹ کی ٹیم کی قیادت چھن گئی

پی سی بی نے ڈوپنگ قوانین کی دو شقوں کی خلاف ورزی پر احمد شہزاد کو 10 جولائی کو عبوری طور پر معطل کرتے ہوئے نوٹس آف چارج جاری کیا تھا۔

اوپننگ بلے باز نے تسلیم کیا کہ انہوں نے پی سی بی کے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کارکردگی میں اضافے یا دھوکا دینے کی غرض سے ایسا نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: 33 کھلاڑیوں کیلئے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، احمد شہزاد محروم

احمد شہزاد کو پی سی بی کے قانون کی شق 8.6 کے تحت سزا دی گئی ہے جسے اوپننگ بلے باز نے تسلیم کر لیا ہے۔

ٹیسٹ اوپنر پر 4 ماہ کی پابندی لگائی گئی ہے اور ان پر لگائی گئی پابندی کا اطلاق 10 جولائی سے ہو گا، جب پی سی بی نے انہیں عبوری طور پر معطل کیا تھا۔

پابندی کے لحاظ سے احمد شہزاد 10نومبر تک پی سی بی کی جانب سے منظور شدہ کسی بھی طرز کی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے تاہم 11نومبر سے انہیں قائد اعظم ٹرافی سمیت تمام ایونٹس میں شرکت کی اجازت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد کو لیول 1 کوچنگ کورس میں شرکت سے روک دیا گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس پابندی کے ساتھ ساتھ احمد شہزاد کو پابند کیا ہے کہ وہ بورڈ کی جانب سے بتائی گئی جگہوں پر ڈوپنگ کے حوالے سے لیکچر دیں گے تاکہ نوجوان نسل کو اس سے دور رکھا جا سکے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ میں ڈوپنگ کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور ہم امید کرتے ہیں کہ کھلاڑی مستقبل میں اس حوالے سے خصوصی احتیاط برتیں گے کہ ان کے خون کے نمونوں میں ممنوعہ اشیا شامل نہ ہو۔