لائف اسٹائل

رشی کپور’ڈرٹی اولڈ مین’ اور خشونت سنگھ

بولی وڈ اداکار 65 سالہ رشی کپور جلد ہی آنے والی فلم میں ناول نگار کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔

بولی وڈ میں ان دنوں شخصیات کی زندگی پر فلمیں بنانے کا رواج چل پڑا ہے، جہاں اس وقت بھارت کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ پر فلم بنائے جانے پر کام جاری ہے۔

وہیں نریندر مودی کی زندگی پر مختصر فلم ‘چلو جیتے ہیں‘ کو ریلیز کردیا گیا۔

نہ صرف من موہن سنگھ اور نریندر مودی بلکہ کئی کھلاڑیوں، صحافیوں، سیاستدانوں، اداکاروں اور ناول نگاروں پر بھی بولی وڈ میں فلمیں بنائے جانے کی چہ مگوئیاں جاری ہیں۔

اس حوالے سے تازہ اطلاعات یہ ہیں کہ جلد ہی بھارت کے معروف مصنف، ناول نگار، تاریخ دان، صحافی اور سیاستدان خشونت سنگھ کی زندگی پر بھی فلم بنائے جانے پر کام شروع کردیا جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خشونت سنگھ کا کردار نبھانے کے لیے چاکلیٹی ہیرو رنبیر کپور کے والد رشی کپور سے رابطہ کیا گیا ہے۔

رشی کپور جہاں آج کل اس بات پر بہت خوش ہیں کہ ان کے بیٹے رنبیر کپور کو ‘سنجو’ کی کامیابی کے بعد دیگر فلموں میں بھی کام کرنے کی پیش کش ہو رہی ہے، وہیں وہ خود آنے والی فلم میں بھی ایک ناول نگار، صحافی اور سابق سیاستدان کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں ایک اور نشریاتی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رشی کپور نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان سے خشونت سنگھ کا کردار ادا کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔

خشونت سنگھ نے تقسیم ہند پر اپنی کتابوں میں کھل کر لکھا ہے—فائل فوٹو: انڈیا ٹو ڈے

رشی کپور نے بتایا کہ وہ اس پیش کش سے بہت خوش ہوئے کیوں کہ خشونت سنگھ کی زندگی بہت دلفریب رہی اور ان کا کردار ادا کرنا ان کے لیے دلچسپی کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نامور ہندوستانی مصنف خشونت سنگھ چل بسے

رشی کپور کے مطابق بھارت کے زیادہ تر لوگ خشونت سنگھ کی ابتدائی زندگی سے متعلق نہیں جانتے۔

تاہم ساتھ ہی رشی کپور نے یہ بھی کہا کہ وہ خود کو خشونت سنگھ کی ابتدائی زندگی کا کردار ادا کرنے کے لیے فٹ نہیں سمجھتے، اس لیے اس کے لیے کوئی دوسرا اداکار کاسٹ کیا جائے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ رشی کپور نے خشونت سنگھ کی ابتدائی زندگی یا جوانی کا کردار نبھانے کے لیے اپنے بیٹے رنبیر کپور کی طرف اشارہ کیا، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کھل کر بات نہیں کی۔

نئی دہلی کی سماجی کارکن اور لکھاری سعدیہ دہلوی اور خشونت سنگھ—فوٹو: دہلی والا ڈاٹ کام

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خشونت سنگھ کی زندگی پر کب فلم بنائی جائے گی اور اس کی ہدایات کون دے گا۔

تاہم امکان ہے کہ خشونت سنگھ کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کے حوالے سے رواں برس کے آخر تک حتمی اعلان کیا جائے گا، خیال کیا جا رہا ہے کہ فلم کا اسکرپٹ ناول نگار کی خودنوشت اور ناولوں سے لیا جائے گا۔

خشونت سنگھ 99 برس کی عمر میں 2014 میں نئی دہلی میں سانس لینے کی تکلیف کے باعث چل بسے تھے، وہ طویل عرصے تک بیمار رہے تھے۔

ہندوستانی مصنف دریائے جہلم کے کنارے واقع مسلم اکثریتی گاؤں ہڈالی میں پیدا ہوئے، انہوں نے سینٹ اسٹیفنز کالج دہلی، گورنمنٹ کالج لاہور اور بعد میں کنگز کالج لندن سے تعلیم حاصل کی۔

خشونت سنگھ نے اپنی زندگی میں اہمیت رکھنے والے مرد و خواتین پر بھی ایک کتاب لکھی—فوٹو: دہلی والا ڈاٹ کام

ان کی آخری کتاب 'دی گڈ، دی بیڈ اینڈ دی رڈی کیولس' تھی، دیگر کتابوں میں ٹرین ٹو پاکستان، سکھوں کی تاریخ، بلیک جیسمین، پنجاب کی روایات اور دیگر شامل ہیں۔

وہ ایک عرصے تک ویکلی آف انڈیا اور بعدازاں نیشنل ہیرالڈ اور ہندوستان ٹائمز کے مدیر رہے۔ اس کے علاوہ یوگانا کے بانی مدیر بھی تھے۔ ان کا ہفت روزہ کالم عوام میں بہت مقبول تھا جو مختلف روزناموں میں شائع ہوتا تھا۔

مزید پڑھیں: جب میں خشونت سنگھ سے ملا

خشونت سنگھ اندرا گاندھی کے دور میں راجیا سبھا میں نامزد کیے گئے جبکہ 1980 سے 1986 تک وہ رکن پارلیمنٹ بھی رہے۔

خشونت سنگھ زندگی کے آخری سالوں تک پروگراموں میں جاتے رہے—فوٹو: دہلی والا ڈاٹ کام

1974 میں ان کی پدما بھوشن ایوارڈ سے عزت افزائی کی گئی لیکن فوج کی جانب سے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کے باعث انہوں نے احتجاجاً اپنا ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔ پھر 2007 میں انہیں پدما وبھوشن ایوارڈ دیا گیا۔

ان کی معروف کتاب ‘ٹرین ٹو پاکستان‘ پر اسی نام سے 1998 میں فلم بھی بنائی گئی، جب کہ ان کی اسی کتاب سمیت دیگر کتابوں کے پاکستان میں اردو، پنجابی اور سندھی زبانوں سمیت دیگر زبانوں میں تراجم کیے گئے۔

خشونت سنگھ کے ناولز اور کتابوں کو پاکستان میں بھی دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے۔

ان کا ناول ‘دی کمپنی آف ویمن‘ بہت مقبول رہا ہے، ان کے اسی ناول سمیت دیگر کتابوں میں رومانس اور ایڈلٹری کی باتوں کی وجہ سے انہیں ‘ڈرٹی اولڈ مین‘ بھی کہا جاتا تھا۔