نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے بیٹی کو جنم دیا—فوٹو: جیسنڈا ایرڈرن انسٹاگرام
جنوب مغربی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ایرڈرن کے ہاں بچے کی پیدائش ہوگئی۔
وہ ماں بننے کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہتے ہوئے بچے کو جنم دینے والی دنیا کی دوسری خاتون بن گئی ہیں۔
اس سے قبل 28 برس پہلے 1990 میں پاکستان کی سابق اور پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے عہدے پر براجمان رہتے ہوئے بچے کو جنم دیا تھا۔
بے نظیر بھٹو نے 1990 میں بڑی بیٹی بختاور بھٹو کو جنم دیا تھا۔
بے نظیر بھٹو کی طرح جیسنڈا ایرڈرن نے بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے بیٹی کو جنم دیا ہے۔
لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جیسنڈا ایرڈرن نے بچی کو ایک ایسے دن پر جنم دیا، جس دن بے نظیر بھٹو پیدا ہوئی تھیں۔
بے نظیر بھٹو کے جنم دن پر بیٹی کو جنم دینے پر کئی پاکستانی لوگوں نے سوشل میڈیا پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو تجویز دی کہ وہ اپنی بیٹی کا نام بے نظیر رکھیں۔
تاہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے تاحال پاکستانی افراد کی اس تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اور پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو میں ایک فرق یہ ہے کہ جیسنڈا ایرڈرن نے تاحال باضابطہ طور پر شادی نہیں کی اور شادی سے پہلے ہی بچے کو جنم دیا، تاہم وہ اپنے پارٹنر سے جلد شادی کا ارادہ رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ایرڈرن کے ٹیلی وژن پروڈیوسر کلارک گفورڈ سے دیرینہ تعلقات ہیں اور وہ مستقبل میں شادی کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
اگرچہ دونوں نے باضابطہ طور پر شادی نہیں کی، تاہم دونوں ایک ساتھ سرکاری رہائش گاہ یعنی نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم ہاؤس میں رہتے ہیں۔
جیسنڈا ایرڈرن نے بچی کی پیدائش کی اطلاع دیتے ہوئے اپنے انسٹاگرام پر پارٹنر کلارک گفورڈ اور نوزائدہ بچی کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ وہ ماں بننے کے بعد خود کو سب سے زیادہ خوشقسمت محسوس کر رہی ہیں۔
جیسنڈا ایرڈرن نے بتایا کہ ان کے ہاں شام ساڑھے 4 بجے بیٹی کی پیدائش ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بچی صحت مند ہے اور اس کا وزن 3 کلو 31 گرام ہے۔
جسینڈا ایرڈرن کے مطابق انہوں نے آکلینڈ کے سٹی ہسپتال میں بچی کو جنم دیا، جہاں کا عملہ نہایت ہی تعاون گزار تھا۔
ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے نیک تمنائیں کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم کی جانب سے بچی کو جنم دینے کے موقع پر نیوزی لینڈ کی میڈیا نے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا، جب کہ مختلف آن لائن اداروں نے بھی اس معاملے پر آن لائن رپورٹنگ کی۔