کراچی جو اِک شہر تھا (تیسرا حصہ)
یہ اس سیریز کا تیسرا بلاگ ہے۔ پہلا اور دوسرا حصہ پڑھیں۔
فلم اور فوٹوگرافی کی دنیا سے میرا پہلا تعارف پرائمری اسکول کے زمانے میں ہوا تھا۔ قائد آباد پر اس زمانے میں کچھ پھیری والے ایک بڑا سا لکڑی کا باکس پیٹھ پر لادے محلہ در محلہ گھومتے تھے۔ اس ڈبے کے اطراف میں بڑے بڑے محدب عدسے (شیشے کے لینس) لگے ہوتے تھے۔ بچے ایک آنہ دے کر ان کے اندر نظر آنے والی دنیا جہان کی رنگا رنگ تصویروں کا تماشہ دیکھتے تھے۔ اس تصویری شو کو ’سیربین‘ کہا جاتا تھا۔ میں نے بھی کئی مرتبہ یہ شو دیکھا۔
بی بی سی ریڈیو کے ایک پروگرام کا نام بھی سیربین ہوتا تھا، جو کہ آج بھی براڈ کاسٹ ہوتا ہے۔ قائد آباد اسٹاپ پر اور ماچس فیکٹری کے ساتھ والے فٹ پاتھ پر بھی اسی طرح کے لوگ بیٹھے ایک آنے میں ایک دوربین نما ویو ماسٹر (View Master) میں مکہ اور مدینہ کی تھری ڈی تصویریں دکھایا کرتے تھے۔